حکومت 5 سو ارب روپے کا مزید ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، حافظ نعیم الرحمان

Hafiz Naeem

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت 5 سو ارب روپے کا مزید ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے پیش کردہ بجٹ کے ردعمل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ سال 499 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔ لیکن اس طبقے کو اب بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا۔ لیکن خواجہ آصف جیسے وزرا اس پر خاموش ہیں۔ موجودہ حکومت اور اپوزیشن مل کر صرف اپنی تنخواہیں اور مراعات بڑھاتے ہیں۔ جبکہ غریب اور مڈل کلاس کی زندگی کو اجیرن بنا دیا گیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 11 کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ تعلیم مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ اور وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے۔ لیکن آج بھی 2 کروڑ 92 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں تعلیم، صحت اور امن و امان جیسے شعبوں کو نظرانداز کر دیا گیا۔ جبکہ ہر وقت “ٹیکس، ٹیکس” کی گردان کی جا رہی ہے۔ سولر سسٹمز پر لگایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد عبور کر گیا، وزیر خزانہ

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کپاس کی کاشت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جو زراعت کے شعبے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کا وعدہ اب تک وفا نہیں ہوا۔ جبکہ آئی پی پیز پر بات کرنے کے باوجود اس پر کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 5 سو ارب روپے کا مزید ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اگر سود کو آدھا کر دیا جائے اور ایف بی آر کی کرپشن پر قابو پایا جائے تو نہ صرف ٹیکس کا نظام بہتر ہو سکتا ہے بلکہ عوام کو ریلیف بھی دیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں