برسلز: فرانس میں ایرانی اپوزیشن ریلی پر حملے کا منصوبہ بنانے والے جوڑے کو بیلجیئن حکام نے گرفتار کرلیا ہے۔
حکام کے مطابق 30 جون کو 38 سالہ عامر اور اس کی 33 سالہ ایرانی نژاد بیوی نسیمہ کو دارالحکومت برسلز کے ایک نواحی علاقے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بیلجیئم سے فرانس روانگی کی تیاری کر رہے تھے، ان کی گاڑی سے آدھا کلو دھماکا خیز مواد سے بھرا بیگ برآمد ہوا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ میاں بیوی ہفتہ 30 جون کو ’مجاہدین خلق‘ کی ریلی میں بم نصب کرنا چاہتے تھے، پیرس کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والی ایرانی اپوزیشن جماعت کی ’فری ایران 2018‘ ریلی میں 25 ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔
بیلجیئن حکام نے بتایا کہ جوڑے سے تحقیقات کے بعد ایک سفارت کار کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی جو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایرانی سفارت خانے سے منسلک ہے، گرفتاری کے وقت ایرانی سفارت کار جرمنی میں موجود تھا۔
چار جولائی کو ایرانی صدر حسن روحانی دو روزہ دورے پر سوئٹزر لینڈ پہنچے ہیں، اس دوران وہ آسٹریا کا دورہ بھی کریں گے۔
ایرانی اپوزیشن کی ریلی نظام حکومت کی تبدیلی کی غرض سے نکالی گئی تھی جس میں امریکی صدر کے اٹارنی روڈی جولیانی اور ایرانی نظام کی ناقد مریم رجوی سمیت مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے 30 سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں حملہ کرنے کی ناکام کوشش کے الزامات کو ایک چال قرار دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایران دنیا کے کسی بھی حصے میں تشدد اور دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور ایسی چالوں کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔
How convenient: Just as we embark on a presidential visit to Europe, an alleged Iranian operation and its “plotters” arrested. Iran unequivocally condemns all violence & terror anywhere, and is ready to work with all concerned to uncover what is a sinister false flag ploy.
— Javad Zarif (@JZarif) July 2, 2018
فرانس میں ہونے والے ممکنہ حملے کو روکنے پر بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس مائیکل نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں خفیہ ایجنسی اور سیکیورٹی حکام کا شکریہ ادا کیا ہے۔