امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمارے کارکن منظم ہیں، رات کے اس پہر کارکن مری روڈ پر موجود ہیں۔مطالبات کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
راولپنڈی لیاقت باغ دھرنے میں کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ جب آپ نہیں تھکے تو میں بھی نہیں تھکا، آپ کو کسی بھی وقت آگے بڑھنے کا کہوں گا، ابھی ادھر ہی رہنا ہے، یہاں سے کہیں نہیں جانا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایک صنعت بند ہونے سے ہزاروں لوگوں کا روزگار بند ہوجاتا ہے، یہ صورتحال ہوگئی ہے کہ اب جینا دوبھر ہوگیا ہے، حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے، حکومت بتائے ان حالات میں اپنے اخراجات میں اضافہ کیوں کیا، لوگ گھر کی چیزیں بیچ کر بجلی کے بلز ادا کررہے ہیں، گھروں کا کرایہ کم اور بجلی کے بلز زیادہ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فارم 47 کی پیداوار مراعات چھوڑنے کیلئے تیار نہیں، بہت ساری آئی پی پیز کو ختم کرنا پڑے گا، ہم اس مطالبے کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے مہنگے بجلی معاہدے اور اووربلنگ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ نے ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دی، اور متعدد کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔
جس کے بعد شرکاء راولپنڈی کے لیاقت باغ کے قریب مری روڈ پر پہنچے اور دھرنا دیا۔ شرکاء سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فارم 47 کی پیداوار مراعات چھوڑنے کیلئے تیار نہیں، بہت ساری آئی پی پیز کو ختم کرنا پڑے گا، ہم اس مطالبے کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
جماعت اسلامی کو مری روڈ پر دھرنا جاری رکھنے کی مشروط اجازت
ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک 11 سو 50 افراد کو گرفتارکیا جا چکا ہے۔
اسلام آباد میں ریڈ زون سیل کرنے اور کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر دھرنوں کا فیصلہ کیا جب کہ مرکزی قیادت زیروپوائنٹ رہنے کا اعلان کیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان قافلے کے ہمراہ اسلام آباد کے مرکز زیرو پوائنٹ پہنچے اور شرکاء سے خطاب میں کہا کہ پکڑے گئے کارکنوں کورہا کیا جائے، ہمیں جہاں روکا جائے گا وہاں دھرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دینے کی تیاری کے بعد انتظامیہ نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگھم فیض آباد پر کنٹینرز لگائے، جس کے بعد ریڈ زون اور ڈی چوک جانے والے متعدد راستے سیل ہوگئے۔
جماعت اسلامی کے احتجاج کے سبب اسلام آباد کو سیل کر دیا گیا ہے، ریڈ زون کے تمام راستے بند ہیں، مری روڈ اور فیض آباد میں بھی کنٹینرز رکھ دئیے تھے۔ جبکہ اسلام آبا میں اینٹی رائٹ فورس تعینات کی گئی۔
فیض آباد میں لگے کنٹینرز کے باعث کارکنوں کی اسلام آباد میں انٹری مشکل ہو گئی ایچ ایٹ سے قافلوں کی صورت میں ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کی گئی تو پولیس نے متعداد کارکنان کو دھر لیا۔
بعدازاں فیض آباد اور آئی ایٹ کے درمیان راستہ کھول دیا گیا۔ جس کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنان موٹر سائیکلوں پر فیض آباد پُل پر پہنچے۔ جب کہ اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری بھی فیض آباد انٹرچینج پر موجود رہی۔
اس کے بعد ڈی چوک سے بھی پولیس کی نفری واپس بلالی گئی، ڈی چوک کا راستہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا جب کہ جماعت اسلامی کے کارکنان ڈی چوک سے مری روڈ پہنچ گئے۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کارکنان کی بڑی تعداد لیاقت باغ کے مقام پر پہچنی ۔ احتجاج کےدوران حکومت کےخلاف نعرےبازی کی گئی۔ لیاقت باغ مری روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکار و افسران ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔ ریسکیو، فائرفائٹرز، پریزنر وین بھی لیاقت باغ کےمقام پر موجود رہی۔