قومی اسمبلی نے 16ہزار887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا

وفاقی بجٹ

قومی اسمبلی میں بجٹ 2024-25 کی شق منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد 18877 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا گیا ۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی شریک ہوئے۔

اس موقع پر اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔

پیپلزپارٹی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے لی ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔

پیٹرولیم لیوی میں کمی کی اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں تاہم وزیر خزانہ نے خود ہی پیٹرولیم لیوی میں کمی کا اعلان کر دیا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خیبر پختونخوا کو کم منصوبے دینے اور فنڈز روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود وضاحت کر دی۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن جنید اکبر خان نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی طرح میں بھی جیل میں تھا، ہماری حکومت آئی تو آپ کو بتائیں گے جیل کیا ہوتی ہے۔ آپ نے جو ہماری خواتین کے ساتھ کیا سود سمیت واپس کریں گے۔

بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں، شہباز شریف

سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے ایف بی آر افسران کے اختیارات میں مزید اضافہ کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی، ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے تمام ریکارڈ اور ڈیٹا حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔

سیلز ٹیکس آڈٹ کے دوران انفرادی حیثیت یا مجاز اتھارٹی کو پیش ہونا ہوگا، سیلز ٹیکس آڈٹ میں چھ سال سے پرانا ریکارڈ ایف بی آر نہیں طلب کر سکے گا۔

ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ایف بی آر میں ٹیکس فراڈ انویسٹیگیشن ونگ قائم کیا جائے گا۔ ونگ ٹیکس چوری، ٹیکس فراڈ، تحقیقات اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے کام کرے گا۔

ونگ میں فراڈ انویسٹیگیشن یونٹ، لیگل یونٹ اور اکاؤنٹنٹس یونٹ قائم ہوں گے جبکہ چیف انویسٹیگیٹر کیساتھ سینیئر انویسٹیگیٹر، جونیئر انویسٹیگیٹر و دیگر عملہ شامل ہوگا۔ ونگ میں سینیئر فرانزک اینالسٹ، سینیئر ڈیٹا اینالسٹ و دیگر اسٹاف بھی شامل ہوگا۔


متعلقہ خبریں