ممتاز مزاح نگار مشتاق یوسفی انتقال کر گئے


کراچی: ملک کے ممتاز مزاح نگار اور منفرد اسلوب کے حامل ادیب مشتاق احمد یوسفی طویل علالت کے بعد بدھ  کی سہ پہر کراچی میں انتقال کر گئے، مرحوم کی عمر 95 سال تھی اور وہ عرصہ دراز سے نمونیہ کا شکار تھے۔

مرحوم کے  صاحبزادے سروش احمد یوسفی  نے میڈیا کو بتایا  کہ ان کے والد کافی عرصے سے علیل  اور کلفٹن کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے، انہوں نے بتایا کہ والد کی تدفین کے حوالے سے ابھی مشاورت کر رہے ہیں، ان کا جسد خاکی ڈیفنس کے سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے، نماز جنازہ  جمعرات کے روز بعد نمازظہر سلطان مسجد ڈیفنس میں ادا کی جائے گی اور اس بات کا قومی امکان ہے کہ انہیں ڈیفنس قبرستان میں ہی سپرد خاک کیا جائے گا۔

مشتاق احمد یوسفی چار ستمبر 1923  کو بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جے پورمیں پیدا ہوئے، انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے فلسفے میں ایم اے کیا جبکہ علی گڑھ  یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

مشتاق یوسفی تقسیم ہند  کے بعد کراچی آئے اور بینکنگ کے شعبے سے واسبتہ رہے، انہوں نے اردو ادب میں قابل قدر خدمات انجام دیں، حکومت پاکستان نے  انہیں ہلال امیتاز اور ستارہ امتیاز سے نوازا جبکہ 1999 میں انہیں اعلیٰ ادبی ایوارڈ  کمال فن دیا گیا۔

مشتاق یوسفی نے مزاح پر پانچ کتابیں لکھیں جن میں چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت، آب گم اور شام شعر یاراں  شامل ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی نے پسماندگان میں دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔

صدر مملکت ممنون حسین ، نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک  اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کے انتقال پر گہرے غم و رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردو مزاح نگاری میں مشتاق یوسفی کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، تمام شخصیات نے مرحوم کے ایصال ثواب اور درجات کی  بلندی کے لیے دعا کی اور اردو ادب میں ان کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔


متعلقہ خبریں