شہداء فورم بلوچستان کی ملٹری کورٹس میں انتشار پسندوں کے حوالے سے دائر کی گئی پٹیشن سماعت کیلئے داخل

ہائیکورٹ بار (highcourt bar)

شہداء فورم بلوچستان کی طرف سے ملٹری کورٹس میں دہشت گردوں اور انتشار پسندوں کے حوالے سے دائر کی گئی پٹیشن سماعت کیلئے داخل کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پٹیشن معزز عدالت کے اس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہے جو عدالت نے سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حوالے سے دیا ہے۔ پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ جب 9 اور 10 مئی کو افسوسناک واقعات رونما ہوئے جہاں سیاسی کارکنوں کے بھیس میں بے ہنگم، اشتعال انگیز اور شرپسندوں کے ہجوم میں شامل افراد نے لوگوں کو بھڑکایا اور نفرت کو ہوا دی۔

استدعا کے مطابق اِن لوگوں نے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تضحیک کی۔ ملٹری عمارتوں اور حساس اداروں کے دفاتر پر دھاوا بولا، چھاؤنیوں کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ مسلح افواج کے اہلکاروں پر پتھر اور لاٹھیاں برسائی گئیں، فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، سرکاری املاک کا محاصرہ کیا گیا، یاد گارِ شہداء پر توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کی گئی۔

سینٹ ، ملٹری ٹرائل غیرقانونی قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف قرارداد منظور

پیٹیشن میں کہا گیا کہ 9 مئی کے مجرمان نے بہت سی ‘ریڈ لائن’ عبور کیں۔ ان غنڈوں کے غداری کے جذبات کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہوئے اور کسی قسم کی خود ساختہ بغاوت کا باعث بنتے ہوئے متعدد یادگاروں کی توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کی گئی۔ ان شہداء کے لواحقین اور خاندان اذیت سے دوچار ہوئے۔

پیٹیشن میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی ان کارروائیوں میں شامل افراد کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہ ہونے کے فیصلے نے اپیل کنندگان اور ملک کے دیگر باشعور شہریوں کو پریشان کر دیا یے۔ ان مجرموں اور شرپسندوں کے ساتھ کسی قسم کی نرمی کی صورت میں مسلح افواج میں بالعموم اور خاص طور پر ان کے اہل خانہ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔

استدعا کے مطابق اگر کوئی ریاست اپنے دفاعی کاموں کی حفاظت کرنے، اپنے شہداء کو عزت دینے سے قاصر ہے تو وہ مستقبل میں اپنے سپاہیوں میں قربانی کا جذبہ کیسے پیدا کرے گی۔ یہ اپیل کنندگان کا خیال ہے کہ ان مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان کے ناقابل فہم اور انتہائی مجرمانہ اعمال کی سزا دینے کیلئے ریاست نے پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت ملٹری کورٹ میں چلائے جانے والے کچھ مقدمات کو بھیجنے کا بجا طور پر درست فیصلہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں