ڈیجیٹل مردم شماری، آئینی ترمیم کے بغیر نئے پلان پر غور

آئینی ترامیم

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کی حکومت کسی آئینی ترمیم کا سہارا لیے بغیر پارلیمنٹ کے ایوان زیریں قومی اسمبلی میں نشستوں کی ‘دوبارہ تقسیم’ پر مشتمل ایک تجویز پر احتیاط سے غور کر رہی ہے۔

اگر مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کی جانب سے حال ہی میں مکمل ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دے دی گئی تو اس تجویز پر عمل کرنا ضروری ہو جائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت اس پہلو پر قانونی ٹیم کے ذریعے غور کر رہی ہے اگر ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو کل ہونے والے CCI اجلاس میں منظور کر لیا جائے تو حلقہ بندیوں کی نتیجہ خیز حد بندی کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہو گی تاہم قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد کے پیش نظر یہ ممکن نہیں ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کے لیے سی سی آئی کے اجلاس کی درخواست پر دستخط کیے ہیں۔ اس مردم شماری کے نتائج پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) نے منظوری کے لیے سی سی آئی میں جمع کرائے ہیں۔

آپشن 1:

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری انتخابی سیاست کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال سکتی ہے جس سے نئے اعداد و شمار کے تحت نئے حلقوں کی حد بندی ناگزیر ہو جائے گی۔

اس عمل کو آئینی ترمیم کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی اور پاکستان تحریک انصاف کے اسمبلی میں نہ ہونے کی وجہ سے ترمیم کی منظوری کے لیے درکار کل قومی اسمبلی کے دو تہائی ووٹوں کو اکٹھا کرنا ناممکن ہوگا۔

آپشن 2:

دوسری جانب اگر ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج منظور ہو جاتے ہیں لیکن انتخابات پچھلی مردم شماری کے تحت ہوتے ہیں، تو سپریم کورٹ میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی اپیل دائر کر دی جائے گی۔

آپشن 3:

بہت ساری تکنیکی خصوصیات کے ساتھ، کابینہ کے بعض سینئر ارکان وفاقی حکومت کے پرانی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کرانے کا فیصلہ کرنے کے امکان کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم، متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (MQM-P)، جو کہ PDM حکومت کی ایک بڑی اتحادی ہے، نے حالیہ برسوں میں کراچی میں آبادی میں نمایاں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے حلقوں کی حد بندی کا مسلسل مطالبہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم پی کے تحفظات کے پیش نظر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت اب نشستوں کی ’دوبارہ تقسیم‘ پر غور کر رہی ہے۔ تاہم، ایوان بالا کی کل نشستوں کی تعداد، جو فی الحال 342 ہے، کو اس عمل کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

قانونی حیثیت:

ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین احمد جیسے قانونی ماہرین نے بھی سی سی آئی کے اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگراں حکومتوں کے اپنے اپنے صوبوں کی نمائندگی کے جواز پر سوال اٹھایا۔ اگر ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی توثیق کی جاتی ہے، تو پنجاب قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے بلوچستان اور دیہی سندھ کو زیادہ فائدہ ہوگا۔

دریں اثنا، ای سی پی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہم نیوز کو بتایا کہ سیٹوں کی دوبارہ تقسیم کے لیے حکومتی فیصلے کے نتیجے میں آبادی میں کمی کا سامنا کرنے والے کسی بھی صوبے کی قومی اسمبلی کی نمائندگی میں کمی آئے گی، جب کہ زیادہ آبادی والے صوبوں کو اضافی نشستیں مختص کی جائیں گی۔

اس ضمن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان  رؤف حسن کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومت ممکنہ شکست نظر آنے کی وجہ سے انتخابات کرانے میں تاخیری حربے کا استعمال کر رہے ہیں۔

اندرونی اختلاف

یکم اگست کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات کی تصدیق کی کہ انتخابات اس سال کی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر ہوں گے تاہم ان کی اپنی پارٹی کے سینئر رہنماؤں بشمول وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے اس امکان کو خارج کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی احسن اقبال سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے سے انتخابات میں تاخیر ہوگی۔

اس ضمن میں ہم نیوز نے موقف لینے کے لیے الیکشن کمیشن حکام  ہارون شنواری، قرۃ العین اور ندیم قاسم سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔


متعلقہ خبریں