برلن میں منکی وائرس کے پہلے کیسز ریکارڈ


برلن میں بھی منکی پاکس کے کیس سامنے آگئے، دو افراد میں منکی پاکس نامی وبائی مرض کی تشخیص ہو گئی، انتظامیہ نے مزید کیسز سامنے آنے کی وارننگ جاری کر دی۔

حالیہ ہفتوں میں، یورپ کے ساتھ ساتھ امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں 100 سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ برلن میں صحت کے حکام نے بتایا کہ دونوں مریضوں کی حالت مستحکم ہے۔ تاہم مریض حالیہ دنوں میں کس کس سے ملے اس بارے میں پتا لگایا جا رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں مختلف ممالک میں منکی پاکس کے مزید کیسز بھی سامنے آسکتے ہیں۔

 برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اب تک 12  ایسےممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آچکے ہیں جہاں اس سے پہلے یہ وائرس موجود نہیں تھا، رپورٹ ہونے والے کیسز میں  92 مصدقہ اور 28 مشتبہ کیسز شامل ہیں۔

 خدشہ ہے کہ یہ وائرس دوسرے ممالک میں بھی پھیل سکتا ہے۔اس خدشے کے پیش نظر ان ممالک کی نگرانی بھی بڑھا دی گئی ہے جہاں ابھی تک یہ بیماری رپورٹ نہیں ہوئی۔

 یہ بھی پڑھیں:منکی پاکس وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے؟

 ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا  ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ وائرس انسانوں سے دوسرے انسانوں کو قریبی جسمانی رابطے کے باعث لاحق ہو رہا ہے۔

متعدی بیماریوں کے ماہر ڈبلیو ایچ او کے اہلکار ڈیوڈ ہیمن نے کہا ہے کہ اب یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کی طرح پھیل رہا ہے اور دنیا بھر میں اس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانوں کا قریبی رابطہ اس وائرس کی منتقلی کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ اس بیماری کے بعد پیدا ہونے والے مخصوص گھاؤ متعدی ہوتے ہیں۔

 ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن  نے کہا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں منکی پاکس کے پھیلاؤ  کو روکنے سے متعلق رہنمائی اور مشورے بھی فراہم کریں گے۔


متعلقہ خبریں