دنیا بھر میں مہنگائی کی وجوہات کیا؟


گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اشیا خردونوش اور زندگی گزارنے کی ہر چیز تیزی سے مہنگی ہو رہی ہے۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مہنگائی کی شرح 2018 کے بعد سے آج ریکارڈ سطح پر ہے جس کی کچھ وجوہات ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی وبا سامنے آنے کے بعد دنیا بھر کی معیشت رک گئی اور بعد ازاں اس پر قابو پایا گیا تو کاروبار کھلا جس کے بعد توانائی سمیت دیگر بہت سی چیزوں کی طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔

پیٹرول اور توانائی کے دیگر ذرائع کی قیمتوں میں اضافہ

کورونا کے آغاز پر تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد اس کی قیمت سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

امریکہ میں اس وقت پٹرول کی اوسطاً قیمت فی گلین 584 روپے فی گیلن ہے جو ایک سال قبل 421 روپے فی گلین تھا۔ یورپ اور ایشیائی ممالک میں بھی اس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان میں بھی پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں مزید اضافہ بھی ہو گا۔

گذشتہ سال یورپ میں شدید سردی سے بھی گیس کے ذخائر کافی کم ہو گئے جس کی اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

عالمی وبائی مرض کے دوران روزمرہ استعمال کی بہت سی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

سامان کی قلت اور مانگ میں اضافہ

وبا کے باعث صنعتیں بند رہی اور لوگوں کو پلاسٹک، کنکریٹ اور سٹیل جیسے مواد کی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

2021 میں برطانیہ میں لکڑی کی قیمت معمول سے 80 فیصد زیادہ ہے اور امریکہ میں یہ قیمت دگنی ہو چکی ہے۔

امریکہ کے بڑی کمپنیوں نائیکی اور کاسٹکو نے سپلائی چین پر اٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے اپنی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

ترسیلاتی اخراجات میں اضافہ

کورونا ویکسین آنے کے بعد وبا پر جہاں کافی حد تک قابو پایا گیا وہی دنیا بھر کی صنعتیں کھل گئیں اور اس دوران عالمی شپنگ کمپنیاں، وبا کے بعد ایک دم بڑھنے والی مانگ پوری کرنے کے لیے مشکلات میں آ گئیں۔

اشیا بیچنے والی کمپنیوں کو سامان اپنے سٹوروں تک پہنچانے کے لیے بہت زیادہ ادائیگی کرنا پڑی۔ نتیجتاً قیمتیں بڑھ گئیں جس کا بوجھ صارفین پر ڈال دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی فضائی ذرائع سے سامان بھیجنے کی فیس میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یورپ میں لاری ڈرائیوروں کی کمی نے بھی حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی

دنیا کے کئی حصوں میں موسم کی شدت نے بھی افراط زر میں اضافہ کیا ہے۔

خلیج میکسیکو سے گزرنے والے سمندری طوفان آئیڈا اور نکولس سے تیل کی عالمی سپلائی متاثر ہوئی اور امریکہ میں تیل کے بنیادی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

اور گذشتہ برس ٹیکساس میں موسم سرما میں آنے والے شدید طوفان کے باعث بڑے کارخانے بند ہوئے جس سے مائیکرو چپس کی بڑھتی مانگ مزید متاثر ہوئی۔

 


متعلقہ خبریں