میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے، 38 افراد ہلاک

میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے، 38 افراد ہلاک

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 38 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف اور جمہوریت کی بحالی کے لیے گزشتہ کئی روز سے احتجاج جاری ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کی وجہ سے 38 سے زائد افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے ہونے والے مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کے تشدد اور فائرنگ سے اب تک کم از کم 50 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے سیکیورٹی فورسز کے رویے پر تبصرہ کرتے ہوئے اس ’’خونی دن‘‘ قرار دے دیا۔ میانمار میں احتجاج کے دوران صحافیوں سمیت 300 سے زائد افراد کو اب تک گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ گرفتار صحافیوں پر سرکاری ملازمین کو مشتعل کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف سینکڑوں افراد ملک بھر میں مظاہرے کر رہے ہیں۔ مظاہرین فوج کی حکمرانی کے خاتمے اور بغاوت کے دوران معزول اور نظربند کیے جانے والی آنگ سان سوچی سمیت ملک کے منتخب حکومتی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے تشدد نے امریکہ کو ’خوفزدہ‘ کر دیا ہے اور امریکہ اب میانمار کی فوج کے خلاف کارروائی پر غور کر رہا ہے۔

میانمار کی موجودہ صورتحال پر برطانیہ کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو طلب کر لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: حملہ آوروں نے تین خواتین صحافیوں کو قتل کردیا

گزشتہ ماہ فوج نے برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ یہ بغاوت انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی کے نتیجے میں ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ ملک میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کر لی تھیں تاہم فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں