سانحہ صفورا کا مرکزی مجرم پولیس مقابلہ کیس میں بری


کراچی:انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی جانب سے ثبوت پیش نہ کرنے پرپولیس مقابلہ کے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

پولیس نے سانحہ صفورہ کے مرکزی مجرم سعد عزیز پر پولیس مقابلہ اوراقدام قتل کا مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

ملزم پر الزام تھا کہ اس نےتین جون 2015 کو تھانہ سمن آباد کی حدود میں پولیس پرحملہ کیا۔

پولیس نے مؤقف اپنایا تھا کہ جوابی فائرنگ پرکالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا ملزم فرار ہو گیا تھا، سعد عزیز کے خلاف تھانہ سمن آباد میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پولیس ملزم سعد عزیز کے خلاف ثبوت و شواہد پیش کرنے میں ناکام ہوئی۔

عدالت نے حکم دیا کہ سعد عزیز کسی اور مقدمہ میں نامزد نہیں ہے تو اسے رہا کردیا جائے۔

متعلقہ خبر: سانحہ صفورا، فوجی عدالت کے حکم نامے کی تفصیلات طلب

فوجی عدالت سعد عزیز اوردیگر کو  سانحہ صفورہ میں سزائے موت سنا چکی ہے۔

کراچی میں صفورا چوک پر دہشت گردوں نے ایک بس کو نشانہ بنایا تھا جس میں اسماعیلی برادری( کمیونٹی) کے افراد سوار تھے۔

دہشت گردوں نے بس میں سوار 45 افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا تھا اور 13 شدید زخمی ہوئے تھے۔

کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سعد عزیز کوعدم ثبوت پر نجی اسکول حملہ کیس میں بھی بری کردیا تھا۔

سعد عزیزاورطاہر حسین منہاس پر پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا کہ ملزمان نےنارتھ ناظم آباد میں واقع نجی اسکول پر18 مارچ2015 کو دستی بم سے حملہ کیا۔

پولیس کے مطابق دستی بم حملے سے اسکول کی بیرونی دیوار منہدم ہوگئی تھی۔

سانحہ صفورا میں موت کی سزا پانے والے سعد عزیز کے خلاف پولیس نے دس مقدمات درج کیے تھے۔

مجرم سعد عزیز اس سے قبل بھی ایک مقدمہ میں بری کیا جاچکا ہے۔


متعلقہ خبریں