کوئٹہ:بلوچستان کی صوبائی حکومت آئندہ مالی سال کے لئےٹیکس فری ’خسارے‘ کا بجٹ پیس کرے گی۔
صوبائی مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی 2018-19 کے لیے آٹھ مئی کو جو بجٹ پیش کریں گی اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ مالی سال 2018-19 کے ترقیاتی بجٹ میں جاری اسکیموں کی جلد تکمیل کے لیے مزید فنڈز کا اجرا ممکن ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت تعلیم،صحت،لائیو اسٹاک اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کو ترجیح دے گی۔
بلوچستان کی صوبائی مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کے متعلق تاحال صوبائی حکومت کا فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے کہ کیا وہ بھی بجٹ سے قبل وزیر کا حلف اٹھائیں گی۔
گزشتہ روز وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر سے چھ گھنٹے قبل وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا تھا۔
آئین و قانون کے مطابق مشیر یا معاون خصوصی اسمبلی فلور پربجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں ہے۔
بلوچستان کی صوبائی حکومت آئینی قدغن سے محفوظ رہنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرسکتی ہے کہ وزیراعلیٰ یا کوئی دوسرا صوبائی وزیر بجٹ تقریر کردے۔
صوبائی حکومت کے پاس یہ راستہ بھی موجود ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 9 کے تحت ڈاکٹر رقیہ ہاشمی سے وزارت کا حلف اٹھوا کر بجٹ تقریر کرادے۔
آئین کی اس شق کے تحت کسی بھی غیر منتخب شخص سے وزیر کا حلف لیا جاسکتا ہے البتہ اس کے لیے لازمی ہو گا کہ وہ آئندہ چھ ماہ میں ایوان کا رکن منتخب ہو۔
آئینی شق کے تحت اگر وزیر بنایا جانے والا شخص منتخب نہ ہو سکے تو چھ ماہ بعد اس کی وزارت ازخود ختم ہو جائے گی۔
آئین میں یہ پابندی بھی درج ہے کہ ایسا شخص دوبارہ اسی اسمبلی کی موجودگی میں منتخب ہوئے بغیر وزیر نہیں بنایا جاسکتا۔
پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر سے قبل آئین کی اسی شق کے تحت ایوان صدر میں وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا۔
مفتاح اسماعیل اسحاق ڈار کی رخصتی کے بعد سے مشیر خزانہ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔