اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات ملکی معیشت کے استحکام کیلئےضروری ہیں۔
توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ توانائی شعبے میں انتظامی خامیوں، کرپشن اور دیگرمسائل کا بوجھ عوام کوبرداشت کرناپڑتاہے۔
عمران خان نے ہدایت کی کہ اصلاحاتی عمل پرمقررہ ٹائم لائنز کے ساتھ عملدرآمد کیلئےایکشن پلان مرتب کیاجائے۔ بجلی اورگیس کےشعبےمیں صارفین کیلئےمسائل پیداکرنے والوں کیخلاف کارروائی یقینی بنائی جائے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو توانائی کے شعبےمیں جاری اصلاحاتی عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وزیر توانائی عمرایوب، وزیر منصوبہ بندی اسدعمر،معاونین خصوصی ندیم بابراورشہزادقاسم ودیگرحکام نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ فروری میں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے خبردار کیا تھا کہ توانائی کا شعبہ پاکستان کیلیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے، ماضی میں ہم اس شعبے کے گھمبیر مسائل کے حل میں ناکام رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا بحران یہ ہے کہ ملک میں ڈالرز نہیں ہیں جبکہ قرض ڈالرز میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مجبوراً کرنا پڑا، وزیرتوانائی
آج اسٹیٹ بینک کی جانب سے پاکستانی معیشت سے متعلق تیسری سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی تا فروری 2020 میں معاشی بہتری کوفروغ ملا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق مجموعی گھریلو پیداور (جی ڈی پی) میں سکڑاؤ کی وجہ صنعتوں اورشعبہ خدمات کی سرگرمیوں میں کمی ہے.
اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق کورونا میں زراعت کا شعبہ متاثر نہیں ہوا، گزشتہ سال سے اچھی فصلیں ہوئیں۔ ٹڈی دَل حملوں کے باعث کچھ سالانہ اہداف پورے نہ ہوسکے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق حکومت نے مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر 1.24 ٹریلین کا پیکیج دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ عالمی بینک سے 50 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز موصول ہو گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عالمی بینک سے موصول ہونے والی رقم ترقیاتی منصوبوں اور کورونا سے نمٹنے کے لیے دی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ملنی والی رقم سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔
رواں ماہ کے آغاز پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے برآمدکنندگان اور صنعتوں کے لیے شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
مرکزی بینک کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ صنعتوں کے پھیلاوَاور نئی سرمایہ کاری کے لیے قرض 5 فیصد پر ملے گا۔