شرح سود کو کم کیا جا سکتا ہے، اسد عمر


اسلام آباد:وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ شرح سود کو کم کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا فیصلہ مانیٹری پالیسی کرتے ہے اور وہ اپنے فیصلوں میں مکمل طور پر آزاد ہے اس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر بحث تو 20 سال سے جاری ہے اور یہ زبردست منصوبہ ہے جبکہ یہ منصوبہ سندھ حکومت کے پاس ہے۔ وفاق ان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔ چیف جسٹس پاکستان چاہتے ہیں کہ وفاق اس منصوبے کی ذمہ داری لے یہ سندھ حکومت نہیں کر سکتی۔

انہوں ںے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات مثبت رہے اور انہوں نے پاکستان کے ترقیاتی کاموں کو سراہا ہے جبکہ منی بجٹ کے حوالے سے مجھے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی برآمد نہیں بڑھائیں گے تو پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ جب تک ہم اپنی برآمد نہیں بڑھائیں گے اس وقت تک مسائل کا سامنا رہے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پالیسی ریٹ سینٹرل بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی بناتی ہے۔ اس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہوتا یہ ایک آزاد ادارہ ہے۔ پالیسی ریٹ کا فیصلہ حکومت نہیں بلکہ مانیٹری پالیسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ’آٹا، چینی بحران پیدا کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے‘

انہوں نے کہا کہ شرح سود کو فوری طور پر کم نہیں کیا جا سکتا تاہم اسے دو قسطوں میں نیچے لایا جا سکتا ہے اور شرح سود کم ہو گا تو مہنگائی خود بخود کم ہو جائے گی۔ اچھا نظام یہ ہوتا ہے کہ پروفیشنل لوگ خود فیصلے کر رہے ہوں کوئی اور ان کو ڈکٹیشن نہ کرا رہا ہوں۔

اسد عمر نے کہا کہ سی پیک کے اخراجات کی تفصیلات ہم بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو دے چکے ہیں جبکہ عوام سے بھی ہم نے کوئی چیز نہیں چھپائی۔ مالی سال 20-2019 تبدیلی کا سال ہے۔

یہ بھی پڑھیں نواز شریف کو واپس نہیں آنا چاہیے وہ اپنا علاج کرائیں، چوہدری شجاعت حسین

انہوں نے کہا کہ 15 ٹریلیئن کسی صوبے کو نہیں دیا جا رہا ہاں یہ 1.5 ٹریلیئن ہو سکتا ہے۔ فواد چوہدری کا بیان کسی صورت درست نہیں ہے۔ ترقیاتی اخراجات ہو رہے ہیں یہ درست نہیں کہ حکومت سے پیسے بھی خرچ نہیں ہو رہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ شرح سود کم ہو سکتا ہے تاہم کا فیصلہ حکومت نے نہیں بلکہ مانیٹری پالیسی نے کرنا ہے۔


تازہ ترین