ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل ٹیپو کی پراسرار موت


گوجرانوالہ: پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنر سہیل احمد ٹیپو کی چھت سے لٹکی نعش برآمد ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سہیل ٹیپو کی نعش ایک کمرے میں نصب پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔

مقامی پولیس نے نعش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کےلئے اسپتال منتقل کردیا ہے۔

سہیل احمد کے ماموں کا کہنا ہے کہ اُنہیں قتل کیا گیا ہے۔ نعش کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر کی مبینہ خودکشی پر پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اس دوران ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے تمام ملازمین کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

واقعہ کو ابتدائی طور پر خودکشی قرار دیا گیا ہے تاہم اس کی وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں۔

سہیل ٹیپو کے دبئی میں مقیم دوست چودھری شہریار گورایا نے فیس بک پر لکھا کہ ان کی نعش دفتر میں لٹکی ہوئی پائی گئی۔ تاہم ایک اور دوست میاں عادل نذیر نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ نعش گھر سے ملی ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال (ڈی ایچ کیو) کے اسسٹنٹ میڈیکل افسر کے مطابق کمشنر کی اطلاع پر ڈی سی ہاؤس پہنچے تو نعش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی اور ابتدائی طور پر واقعہ خودکشی نظر آرہا تھا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سہیل ٹیپو نے رات تقریباً ساڑھے 3 بجے والدہ سے بات کی اور کہا کہ چھت پر بکری ہے، کسی آواز سے پریشان نہ ہوں۔ والدہ سے گفتگو کے بعد سہیل ٹیپو اپنے کمرے میں چلے گئے۔

جمعرات کی صبح ڈپٹی کمشنر آفس سے آپریٹر انہیں فون کرتا رہا۔ جواب نہ ملنے پر سرکاری آپریٹر نے ڈپٹی کمشنر کی والدہ سے رابطے کر کے احوال دریافت کیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ والدہ نے اپنے بیٹے کو موبائل پر کال کی پھر جا کر کمرے کا دروازہ کھولا تو سہیل ٹیپو کی نعش دیکھی۔

پراسرار موت کا نشانہ بننے والے سہیل احمد ٹیپو 11 دسمبر 2017 کو ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ تعینات ہوئے تھے۔ انہوں نے سوگواران میں اہلیہ سمیت ایک بیٹا اور تین بیٹیاں چھوڑی ہے۔ سہیل احمد کے اہل خانہ لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔


متعلقہ خبریں