پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شہری کی نشاندہی پر درخشاں پولیس اور سندھ فوڈ اتھارٹی حکام نے جنرل اسٹور پر چھاپہ مار کر مبینہ نقلی انڈوں کو قبضے میں لے لیا ۔
اس ضمن میں دکاندار سمیت چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس نے نقلی انڈوں سے بھر ایک ٹرک بھی قبضے میں لے لیا۔عدالت نے دکاندار کی ضمانت منظور کرلی۔
کراچی کے ایک شہری کی شکایت پر سندھ فوڈ اتھارٹی نے ڈیفنس خیابان سحر فیز 6 میں ایک دکان میں کارروائی کی اور درجنوں نقلی انڈے برآمد کر لئے۔
سندھ فوڈ اتھارٹی حکام نے بتایا کہ مصنوعی انڈے صحت کے لئے مضر ہیں ،نمونے ٹیسٹ کے لئے بھجوا دیئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ نقلی انڈا دکھنے میں چمکدار جبکہ اصلی کھردرا ہوتا ہے۔ نقلی انڈے کی زردی باآسانی مکس ہوجاتی ہے جبکہ اصلی انڈے کی زردی اچھی طرح پھینٹنے پر مکس ہوتی ہے۔
کراچی پولیس کے مطابق اس معاملے میں دکاندار،2ہول سیل ڈیلر زاورفارم ہاؤس سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ کے مطابق ایک انڈے کو ٹیسٹ کے لئے محکمہ صحت کو بھیج دیا ہے۔ انڈوں کے35کارٹن سے بھرا ٹرک ضبط کرلیاہے ۔ انڈے بنانے کے عمل اور اس میں صداقت سے متعلق تحقیقات جاری ہیں ۔
واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے مبینہ جعلی انڈوں کی فروخت کے الزام میں گرفتار ملزم سید جمیل احمد کو ضمانت پر رہا کردیا۔
کراچی پولیس کا عدالت میں مؤقف تھا کہ ذاتی شکایت پر نقلی انڈے برآمد کر کے دکاندار کو تحویل میں لیا ہے۔ انڈے کہاں بنتے ہیں اور کون سپلائی کرتا ہے تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سات لاکھ گندے انڈے ضائع کر دیے گئے
عدالت کو ملزم نے کہا کہ یہ انڈے اس کی دکان سے نہیں خریدے گئے۔ جس شاپر میں انڈے لائے گئے ۔ وہ ہم استعمال نہیں کرتے۔ عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا۔