اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ میں معاشرتی برائیوں کے خلاف جنگ لڑرہا ہوں۔ ملک کی بقا ہی قانون کی حکمرانی ہے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی کے خلاف جنگ میں وکلا کو اپنا سپاہی سمجھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی کے ساتھ لڑائی نہیں کررہا ہوں۔ ہم نے معاشرے سے ناانصافی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے۔ ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی یا جنگ نہیں کرنی ہے۔
چیف جسٹس نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محنت اور دیانت ہی ترقی کا زینہ ہے۔ ہمیں ان کی جنگ لڑنی ہے جن کے پاس حقوق لینے کی استطاعت نہیں ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم اب تک 43 ریفرنس نمٹا چکے ہیں اور وعدہ کرتا ہوں کہ جون تک سارے ریفرنس نمٹا دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی حکمرانی پر سب کا اتفاق ہے۔ ہمیں کسی کے ساتھ محاذ آرائی یا جنگ نہیں کرنی ہے۔ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اپنی سمت سے ہی ہٹ گئے ہیں۔ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ ججز نتائج کی پروا کیے بغیر فیصلے کریں۔