لاہور کی مقامی عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف اداکار علی ظفرکی طرف سے دئر ہتک عزت کے کیس میں فریقین کے وکلاء کو گواہ پر جرح کیلئے کل طلب کرلیا گیا۔
آج ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے مزید ایک گواہ کا بیان ریکارڈ کرلیا۔ اداکارعلی ظفر کی طرف سے پیش کیے گئے گواہ رضوان رئیس خان نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔
گواہ نے عدالت کو دیے گئے بیان میں کہا کہ گلوکارہ میشا شفیع نے سازش کے تحت گلوکار علی ظفر پر الزام لگایاہے۔میشا شفیع کے الزامات سے گلوکار علی ظفر کے بین الاقوامی کمپنیوں سے فلم ٫ گانے اور کئی کنسرٹس کے معاہدے منسوخ ہو گئے۔
گواہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی جنسی ہراسگی کے الزام کے بعد علی ظفر سے معاہدے ختم کر دئیے۔ میشا شفیع نے جھوٹ بولا ہے، علی ظفر اعلی کردار کے حامل انسان ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔
واضح رہے کہ جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے پر گوکارہ میشا شفیع نے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کررکھا ہے۔
گلوکارہ میشاشفیع نے گورنرپنجاب کی جانب سےاداکارعلی ظفر کے خلاف جنسی ہراسگی کی اپیل مستردکرنےکااقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد آئندہ سماعت پرفریقین کےوکلاء کودلائل کیلئےطلب کرلیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ گورنرپنجاب نےجنسی ہراسگی کیخلاف دائرکی گئی اپیل خارج کی،صوبائی محتسب کواپیل کیلئےمناسب فورم قرارنہ دیتےہوئےدرخواست مستردکی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: جنسی ہراسگی: گلوکارہ میشا شفیع کا ایک بار پھر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
گلوکارہ میشا شفیع نےگزشتہ سال اپریل میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا تھا کہ معروف گلوکار علی ظفر نے انہیں ایک سے زائد بار جنسی طورپرہراساں کیا۔
علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگانے کی پاداش میں 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا رکھا ہے۔