بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، خوفناک ہیٹ ویو اور خشک ہوتے دریاؤں کے باعث بھارت کے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید کمی واقع ہو گئی ہے، اس کا ایک عجیب و غریب نیتجہ پانی کے لیے بندروں کے درمیان ہونے والی لڑائی ہے جس میں 15 بندر مارے گئے ہیں۔
مئی سے شروع ہونے والی شدید ترین گرمی کی لہر کئی دہائیوں بعد دیکھنے میں آئی ہے، بھارت میں درجہ حرارت 51 ڈگری تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے بقا کی جدوجہد شہروں سے جنگلوں کی جانب منتقل ہو گئی ہے۔
اس وقت تک بھارت میں شدید گرمی کے باعث 80 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مدھیہ پردیش کی ریاست کے غاروں میں پانی پر اجارہ داری کے لیے ہونے والی لڑائی نے 15 بندروں کی جان لے لی ہے۔
مارے گئے بندروں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ دشمن قبیلے کے حملے پر بھاگنے کے باعث وہ پانی کی کمی کا شکار ہوئے اور وہ مخالف بندروں کے ہاتھ آ گئے جنہوں نے انہیں چیرپھاڑ کر رکھ دیا۔
محکمہ جنگلات کے ضلعی افسر مشرا کا کہنا ہے کہ بندروں کے چھ مختلف گروہ اس علاقے میں موجود ہیں جن کے لیے پانی کا ذریعہ صرف دریا تھا جس کے خشک ہونے کے بعد بقیہ پانی پر ایک گروہ نے قبضہ کر لیا اور اسی کے باعث مختلف قبیلے ایک دوسرے سے جنگ آزما ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ اب اس علاقے میں ضرورت کا پانی مہیا کر دیا گیا ہے جبکہ مردہ بندروں کے اجسام مزید تحقیق کے لیے لیبارٹری میں بھیج دیے گئے ہیں۔