لاہور: قومی احتساب بیورو(نیب) نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ن لیگی رہنما حمزہ شہباز کو گرفتار کر لیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی۔
ن لیگی رہنما آمدن سے زائد اثاثے، رمضان شوگر ملز اور صاف پانی کیس میں ضمانت پر تھے۔
سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا ملزم تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا؟ وکیل نیب نے کہا کہ جی حمزہ شہباز چار بار پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے بیرون ملک ترسیلات کا کوئی جواب نہیں دیا، کہتے تھے جواب عدالت میں دیں گے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ حمزہ شہباز نے 181 ملین روپے وصول کیے، جعلی لوگوں کے نام سے بیرون ملک سے ترسیلات منگوائی گئی ہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ 40 افراد کو بھی شامل تفتیش کر کے بیانات ریکارڈ کیے لیکن انہوں نے رقوم بھجوانے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز کے اثاثوں میں کروڑوں روپے کا اضافہ ہوا لیکن وہ ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔
وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ نیب نے ریفرنس دائر کرنے کے بعد میرے موکل کو نامزد کیا، ایڈووکیٹ سلمان بٹ کے بیرون ملک ہونے کے باعث استدعا ہے کہ کیسز کی سماعت دس روز کیلئے ملتوی کی جائے۔
جسٹس مظاہر علی نے ریمارکس دیئے کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں اتنا وقت نہیں دیا جاتا،عدالت نے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں آٹھ روز کی توسیع کی تھی اور نیب کو گیارہ جون تک حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔