حمزہ شہباز کا اظہار عدم اطمینان، ہائیکورٹ کا بنچ مقدمے سے الگ


لاہور: قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی  حمزہ شہباز نےنیب کیسز میں ضمانت کی درخواست سننے والےعدالتی بنچ پر عدم اطمینان کا ظہار کر دیا، عدالت نے درخواست کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کیس لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار نعیم پر مشتمل  دورکنی بنچ رمضان شوگرملز کیس اور آشیانہ اقبال اسکینڈل میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہاتھا ۔

حمزہ شہباز کے وکیل عدالت میں دلائل دے رہے تھے کہ حمزہ شہباز نے عدالت سے بات کرنے کی مہلت مانگ لی ۔

جسٹس علی باقر نے حمزہ شہباز سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ ابھی بات کرنا چاہتے ہیں یا وکیل کے بعد بات کرینگے؟

حمزہ شہباز نے کہا کہ وہ  ابھی عدالت سے کچھ گزارش کرنا چاہتے ہیں۔

ڈائس پر آکر حمزہ شہباز نے کہا کہ انکی  عدالت سے دو ہفتے کے لیے ریلیف کی استدعا ہے۔ میری بیٹی بیمار تھی عدالت کیجانب سے دیے گیے وقت سے عدالتی احترام میں ایک روز قبل ملک پہنچ گیا تھا۔

میرے نیب پر تحفظات ہیں کیونکہ  نیب چیئر مین نے انٹرویو میں خود کہا کہ بنچ تبدیل ہوگیا ،حمزہ کو ضمانت کے پیچھے نہیں چھپنے دوں گا،میری عدالت سے بنچ کو تبدیل کرنے کی استدعا ہے۔

حمزہ نے کہا نیب چیئرمین کہتا ہے کہ حمزہ شہباز کی بیل کینسل کروائیں گے۔ ڈی جی نیب خود انٹرویو میں میرے اور میرے والد کےخلاف میڈیا پر بات کرتے ہیں ۔ بدمعاشوں کی طرح میرے گھر پر حملہ کرتے ہیں عدالت کیجانب سے میرے موقف کو درست کہا گیا۔ بطور شہری میرا حق ہے کہ میں عدالت سے استدعا کروں۔

حمزہ نے کہا وہ اپنی بیٹی کو آئی سی یو میں چھوڑ کر آئے ہیں،عدلیہ کا احترام کرتا ہوں،میرے ہاں  بیس سال بعد بیٹی پیدا ہوئی اور وہ موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو کے بعد انہیں بنچ پر تحفظات ہیں اور اس بنچ ہر عدم اعتماد کا اظہارکرتے ہیں۔ چیرمین نیب کہتے ہیں کہ ہم نے حمزہ شہباز کے لیے بنچ تبدیل کروایاہے۔ میں  معاملہ آپ پر اور اللہ پر چھوڑتا ہوں کہ وہی انصاف کرے گا۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے اور سوال کریں گے کہ چیرمین نیب اتنے طاقت ور ہیں کہ مرضی کا بنچ بنوائیں؟ قوم پوچھے گی کہ چیئرمین نیب حمزہ شہباز کی ضمانت خارج کروا سکتے ییں، حمزہ شہباز نے کہا وہ  گرفتاری سے نہیں ڈرتے۔ میری استدعا ہے کہ عدالت کیس کی سماعت نہ کرے کسی اور بنچ کو بھجوائے۔

عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت  سے معذرت کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا۔

حمزہ شہباز کے وکیل سلمان بٹ کی جانب سے حمزہ شہباز کی  حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقامی ایم پی اے  مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر رمضان شوگر ملز نالہ تعمیر کیاگیا، انڈسٹری کے آلودہ پانی سے رہائشی علاقے کو محفوظ رکھنے کے لیے نالہ کی تعمیر کروانے کا کہاگیا تھا۔

عدالت نے حمزہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیانالے کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کی گئی تھی؟

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ جی تمام چیزیں دستاویزات کا حصہ بنائی ہوئی ہیں۔

عدالت نے پوچھا کہ اس علاقے میں کتنی شوگر ملز موجودہیں؟

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ یہ نیب بتا سکتی ہےاگر عدالت مجھےوقت دے تو میں معلومات اکھٹی کرلوں گا۔

جسٹس سردار نعیم نے پوچھا رمضان شوگر ملز کب بنی؟

حمزہ کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز 1999میں  بنی تھی ۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے رمضان شوگر ملز نالہ کی فزیبلیٹی رپورٹ عدالت میں پڑھ کر سنائی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اس نالے میں رمضان شوگر ملز کے علاوہ کس مل کا پانی جاتا ہے؟

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شریف ڈیری ملک اور رمضان شوگر ملز کا پانی نالے میں جاتا ہے۔

عدالت نے پوچھا پانی کا فلو کس سمت میں جاتا ہے؟

یہ بھی پڑھیے:لاہور ہائیکورٹ:حمزہ شہباز کی ضمانت میں 28مئی تک توسیع

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بائیں سے دائیں جانب پانی کے بہاؤ کی سمت ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب نے 20ملین کے فنڈز ترجیحی بنیادوں پر جاری کیے ۔

حمزہ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرے  موکل کے والد اس ملک کی قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف ہیں۔ 5 اکتوبر 2018 کوصاف پانی کیس میں بلاکر انہیں آشیانہ
اقبال کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد لاہور میں پریس کانفرنس بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ آج لاہور میں بنچ پر عدم اطمینان اس لیے کیا کیونکہ چیئر مین نیب نے کہا تھا کہ بنچ تبدیل کروادیاہے۔

انہوں نے کہا کہ بنچ پر تحفظات کی واحد وجہ چیئرمین نیب کا انٹرویو تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حمزہ کے لیے سوالات انہوں نے خود تیار کیے تھے۔

قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا کہ وہ گرفتاری سے نہیں گھبراتے چیرمین نیب نے کہا تھا کہ وہ ضمانت کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ اسلیے آج عدالت سے خود استدعا کی کہ وہ انکی درخواست نہ سنی جائے۔

(حمزہ شہباز کی مکمل گفتگو سننے کے لیے وڈیو پر کلک کریں)


متعلقہ خبریں