ایک کہتا ہے مودی جیت جائے، دوسرا کہتا ہےمودی حملہ کریگا،خورشید شاہ


سکھر: سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ نا سمجھ سیاستدان سیاست میں آجاتے ہیں۔  ایک کہتا ہے مودی جیت جائے، دوسرا کہتا ہےمودی حملہ کریگا،ان نا سمجھ سیاستدانوں کے منہ میں جو آجائے بول دیتے ہیں۔

سکھر پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے  وزیراعظم اور وزیر خارجہ سمیت حکومت پر کڑی تنقید کی۔

خورشید شاہ نے کہامودی مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ بھارتی اپوزیشن جماعتیں مودی کے پیچھے پڑ گئی ہیں ۔  آج ہمارا وزیر اعظم مودی کی کامیابی کے لیے دعاگو ہے۔  آج جب مودی ہار رہا ہے تو ہماری پوزیشن کیا ہوگی؟کوئی بھی وزیر اعظم ہو اس کو کہنا نہیں چاہیئے کہ کوئی جیتے یا ہارے؟

انہوں نے کہا عمران خان افغان حکومت اشرف غنی کے خاتمے کی بات کرتے ہیں۔وزارت خارجہ والے آکر وزیر اعظم کی بات کی تردید کرتے ہیں۔  یہ ایسی بات کرتے کیوں ہیں جس کی انہیں تردید کرنی پڑے۔

گزشتہ روزایک اجلاس میں عمران خان نے اپنے وزرا کو کہا جاؤ اور کرپشن کا پتہ لگائو۔عمران خان کے ساتھ جو لوگ تھے وہ کہتے تھے کہ ہم ملک میں دودھ کی ندیاں بہا دیں گے۔ جب ہم نے حکومت چھوڑی تب جی ڈی پی گروتھ تھی 3.8،موجودہ حکومت کی جی ڈی پی گروتھ 3.4 ہے۔

خورشید شاہ نے کہا ہمارے دور حکومت میں سیلاب آئے۔دنیا کی سب سے بڑی سوات میں نقل مکانی ہوئی۔موجودہ دور حکومت میں ایسی کوئی قدرتی آفت نہیں آئی۔

انہوں نے کہا جب حکومت خود کہے گی کہ آیندہ دو سال عوام کی چیخیں نکلیں گی۔ حکومت امید سے چلتی ہے یہ لوگ ڈرا رہے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا  وزیر اعظم نے زراعت کو ہتھیار قرار دیا تھا مگر زراعت کے ساتھ کیا حال کردیاگیاہے؟ میں کسی کو گالی نہیں دیتا، پی ٹی آئی والے بہت اچھے ہیں۔  پی ٹی آئی والوں کو درخواست کرتا ہوں کہ عوام پر رحم کریں۔ پی ٹی آئی والے اپنے لیڈر کو فالو کرتے ہیں، وہ جو کہتا ہے یہ لوگ بھی وہی کہتے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا  آج وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے پاس بیٹھا یے۔ پہلا وزیر اعظم ہے جو آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر سے ملک کر قرضہ مانگتا ہے۔ حکومت کا ڈالر کی 150 روپے قیمت پر معاہدہ ہوگیا ہے۔روپے کی قدر اتنی حد تک گری ہے کہ غیر ملکی کرنسی یہاں مل نہیں رہی۔ جنوبی ایشیا میں کم سے کم گروتھ ریٹ ہمارا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا آصف زرداری، بلاول، شہباز شریف نے کہا کہ اکانومی پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔مگر انہوں نے ہماری بات نہیں سمجھی۔ اپوزیشن کے پاس 65 فیصد عوام کا ووٹ ہے جبکہ حکومت کے پاس صرف 35 فیصد ہے۔

خورشید شاہ نے کہا  اللہ ہر اس شخص کو سمجھ دے جو انہیں لائے جنہوں نے ووٹ دیا۔ عمران کی پارٹی کے لوگ معصوم ہیں، وہ اسے افلاطون کی دوسری روح سمجھتے ہیں، سیانے لوگ جنگ کے بیانات کیسے دے سکتے ہیں؟اس بیان سے سرمایہ کاری کم ہوگئی، ڈالر 4 روپے بڑھ گیا، اس کا حساب کون دیگا؟
یہ کہتے ہیں کہ بھوک سے مرجاؤ مگر حکومت چلنے دو ہر چیز کا وقت ہوتا ہے، ہم ملک کو افراتفری کا شکار نہیں بنانا چاہتے، معیشت ایک جھٹکا برداشت نہیں کرسکتی، ڈالر کے بڑھنے سے قرضہ 16 ہزار ارب روپے 6 ماہ میں بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:اسد عمر کی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اجلاسوں میں شرکت

انہوں نے کہا 1974 میں 4 بلین قرضہ تھا، بھٹو نے کہا کہ اسے ختم کیا جائے ورنہ ملک کا مستقبل خطرے میں ہوگا دنیا بھٹو کو 100 سال بعد دیکھ رہی تھی کہ وہ ملک کو کہاں لے جائیگا اس لئے اسے ختم کیا گیا۔ہماری کوشش ہے کہ جمہوریت چلے، ہم جمہوریت کے مریض ہیں، بہت کچھ کھوچکے ہیں۔یہ سلیکٹڈ لوگ ہیں انہیں جمہوریت کا کچھ  پتہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا دھاندلی کے حوالے سے کمیٹی بنائی مگر کیا ہوا کچھ نہیں،پیپلز پارٹی کے جمہوریت کی بیماری میں مبتلا لوگوں نے سب جماعتوں کو جمع کیا، ہم سوڈان، ایتھوپیا، شام یا یمن نہیں بننا چاہتے، ہم قوم کو آفت سے بچانا چاہتے ہیں۔  جب تک جمہوریت آزاد نہیں ہوگی ملک مضبوط نہیں ہوگا،جس دن ملک میں جمہوریت آزاد ہوگئی اس وقت ملک ترقی کرنے لگے گا۔


متعلقہ خبریں