جدہ: سانحہ نیوزی لینڈ میں زخمی ہونے والا سعودی شہری اور مسجد میں پارٹ ٹائم امامت کرانے والا محسن الحربی بھی شہید ہو گیا۔
سانحہ نیوزی لینڈ میں شہید ہونے والے محسن الحربی کے بیٹے فراس الحربی نے غیر ملکی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد گزشتہ 25 سال سے ذریعہ معاش کی غرض سے نیوزی لینڈ میں مقیم تھے۔
Mohsin Al-Harbi, a Saudi who was among those killed in last Friday’s #Christchurch carnage, remembered as a devout Muslim who was also a part-time imam at one of the mosques where the terrorist attack took place.#NewZealandTerroristAttackhttps://t.co/7QkEdVlRVn
— Arab News (@arabnews) March 17, 2019
فراس الحربی نے کہا کہ جس مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا میرے والد اس مسجد میں پارٹ ٹائم امامت کے فرائض بھی سر انجام دیتے تھے جب کہ کبھی کبھی جمعہ کا خطبہ بھی دیا کرتے تھے۔
شہید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ واقعہ میں میرے والد شدید زخمی ہو گئے تھے تاہم وہ اسپتال میں کچھ گھنٹے زیر علاج رہنے کے بعد شہید ہو گئے۔ فائرنگ کے بعد زخمیوں کو اسپتال منتقل کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں محسن الحربی اسٹریچر پر لیٹے ہوئے ہیں اور اپنی انگلی آسمان کی طرف اٹھائی ہوئی ہے۔
Breaking news
When Muslims were performing jumma prayers, the terrorist came and attacked two mosques in New Zealand. In that incident, more than 49 peoples dead and 21 injured.
Dear all, please pray for those who lost their lives. May Allah have mercy on the victims. pic.twitter.com/UYBFcLFuyi— Helpless Rohingya (@RightsSeeker) March 15, 2019
سانحہ نیوزی لینڈ میں 2 سعودی باشندی بھی شدید زخمی ہو گئے تھے جن میں سے ایک محسن الحربی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج شہید ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں سانحہ کرائسٹ چرچ: پاکستانی شہدا کی تعداد 9 ہوگئی
نیوزی لینڈ میں دہشت گرد نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں نو پاکستانیوں سمیت 50 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
حملہ آور کے ہیلمٹ پر کیمرہ نصب تھا جس کے ذریعے وہ قتل و غارت گری کی ویڈیو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کررہا تھا۔