سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر متعدد مظاہرے

فوٹو: فائل


کراچی: سپریم کورٹ کے باہر اسپتال ملازمین اور میڈیا نمائندوں سمیت متعدد افراد نے اپنے مطالبات کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی آمد کے موقع پر مختلف مسائل کا شکار شہریوں اور مختلف طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین میں لاپتہ افراد کی بازیابی، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، جبری برطرفی، تبادلے تقرریاں، دکانوں اور تجاوزات کو مسمار کرنے کے خلاف سمیت دیگر متاثرہ افراد شامل تھے۔

مظاہرین سپریم کورٹ کے باہر ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔

نیشنل ریفائنری لمیٹڈ سے 150 افراد کی جبری برطرفی کے خلاف متاثرین احتجاج کر رہے تھے جب کہ جبری برطرفیوں کے خلاف میڈیا نمائندے بھی احتجاجی مظاہرین میں شامل تھے اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کر رہے تھے۔

جناح پوسٹ میڈیکل اینڈ گریجویٹ سینٹر (جے پی ایم سی) کے ملازمین عدالت کے 2014 کے حکم پر تاحال عمل نہ کیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ملازمین کا کہنا تھا کہ 2014 میں جے پی ایم سی کو وفاق کے ماتحت کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن تاحال عدالت کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔

ملازمین نے مطالبہ کیا کہ جے پی ایم سی کو وفاق کے ماتحت کیا جائے جب کہ گزشتہ 15 برس سے رکی ہوئی ترقیوں کو بھی بحال کیا جائے۔

کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے متاثرین بھی سپریم کورٹ کے باہر موجود تھے اور متاثرین کا مؤقف تھا کہ لائٹ ہاؤس، آرام باغ، صدر، ایمپریس مارکیٹ کی دکانیں مسمار کر دی گئی ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے متبادل فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔

پولیس کی جانب سے سپریم کورٹ کے سامنے روڈ کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا تھا جب کہ میڈیا سمیت پرائیویٹ گاڑیوں کا داخلہ بھی ممنوع تھا۔

گنے کے کاشتکار 2017 کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اومنی گروپ اور انور مجید کی شوگر ملز سے ہمیں بقایا جات دلوائے جائیں۔


متعلقہ خبریں