روس اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کیلئے مفاہمت پر دستخط

iran russia

روس اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کیلئے مفاہمت پر دستخط ہوگئے ہیں،روسی ریاستی ایٹمی ادارے  نے دونوں ممالک کے درمیان پاور پلانٹس کی تعمیر پر معاہدے کی تصدیق کی ہے۔

روسی ریاستی ایٹمی ادارے کے سربراہ اور ایرانی نائب صدر نے مفاہمت پر دستخط کئے ، اس موقع پر ایرانی نائب صدر کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت 8 نیوکلیئر پاور پلانٹس تعمیر کیے جائیں گے، تاکہ ایران 2040 تک 20 گیگا واٹ جوہری توانائی حاصل کر سکے۔

ایران کا سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیرمقدم

فی الحال ایران میں صرف ایک فعال ایٹمی پاور پلانٹ ہے جو بصرا شہر میں واقع ہے اور اس کی پیداواری صلاحیت تقریباً ایک گیگا واٹ ہے۔ یہ پلانٹ بھی روس کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا۔ ایران کو گرمیوں اور زیادہ طلب کے مہینوں میں شدید بجلی کے بحران کا سامنا رہتا ہے، اسی تناظر میں ایٹمی توانائی کے منصوبوں کو تیز کیا جارہا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران پر نئی عالمی پابندیوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ کیا کہ ایران پر عائد معاشی پابندیاں مستقل طور پر ختم نہیں کی جائیں گی۔ اگر 28 ستمبر تک کوئی نیا معاہدہ طے نہ پایا تو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوجائیں گی۔

استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ

یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر 2015 کے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، ان کے مطابق ایران نے یورینیم کے ذخائر معاہدے میں طے شدہ حد سے 40 گنا زیادہ بڑھالیے ہیں۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ امریکا کی جانب سے 2018 میں یکطرفہ طور پر معاہدہ توڑنے اور پابندیاں بحال کرنے کے بعد ہی اس نے یورینیم کی افزودگی بڑھائی۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں