دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ واٹس ایپ کے سابق سکیورٹی ایگزیکٹو عطا اللہ بیگ نے میٹا پر مقدمہ کر دیا۔
امریکا کی وفاقی عدالت میں واٹس ایپ اور فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا کے خلاف انہوں نے مقدمہ دائر کیا جس میں کمپنی پر سائبر سکیورٹی قوانین کی منظم خلاف ورزی اور ان کی نشاندہی پر انتقامی کارروائی کا الزام لگایا گیا ہے۔
عطا اللہ بیگ 2021 سے 2025 تک واٹس ایپ میں ہیڈ آف سکیورٹی رہے،انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 1,500 انجینئرز کو صارفین کے ڈیٹا تک غیر محدود رسائی حاصل تھی جو ممکنہ طور پر 2020 امریکی حکومتی حکم کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت کمپنی پر 5 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں دائر 115 صفحات پر مشتمل درخواست کے مطابق واٹس ایپ انجینئرز صارفین کا ڈیٹا، رابطہ معلومات، آئی پی ایڈریسز اور پروفائل تصاویر بغیر کسی ریکارڈ کے نقل یا چرا سکتے تھے۔
عطا اللہ بیگ کا کہنا تھا ان خدشات بارے واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ اور میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کو بار بار آگاہ کیا مگر اس کے بعد ان کے خلاف انتقامی اقدامات کیے گئے جن میں منفی کارکردگی رپورٹس، وارننگز اور بالآخر فروری 2025 میں برطرفی شامل ہے۔
ان کی جانب سے کئے گئے مقدمے میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ میٹا نے روزانہ ایک لاکھ واٹس ایپ صارفین کو متاثر کرنے والے اکاؤ نٹ ہیکنگ کے خلاف حفاظتی فیچرز نافذ کرنے سے بھی روکا اور صارفین کی تعداد بڑھانے کو ترجیح دی۔
میٹا کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا گیا ہے، میٹا کا کہنا ہے کہ عطا اللہ بیگ کو مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے نکالا گیا اور کئی سینئر انجینئرز نے اس کی تصدیق کی کہ ان کا کام معیار کے مطابق نہیں تھا۔
پی ٹی اے نے ٹیلی کام ڈیٹا لیک کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی
عطا اللہ بیگ نے عدالت سے ملازمت کی بحالی، تنخواہوں کی وصولی، ہرجانہ اور ممکنہ ریگولیٹری ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا ہے جب میٹا پر پہلے ہی فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔