بچوں کی حفاظت پر کام کرنے والی تنظیم کامن سینس میڈیا نے کہا ہے کہ جیمنائی بچوں اور ٹین ایجرز کیلئے خطرناک ہے۔
دنیا میں چیٹ بوٹس میں گوگل کا جیمنائی سب سے نمایاں ناموں میں شامل ہے لیکن بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے بچوں کی حفاظت پر کام کرنے والی تنظیم کامن سینس میڈیا کی رپورٹ نے والدین کے لئے خطرے کا الارم بجا دیا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی میں نیا فیچر “پیرنٹل کنٹرول” متعارف کرانے کا اعلان
کامن سینس میڈیا نے کہا کہ جیمنائی کا جو ورژن بچوں اور نو عمر صارفین کیلئے پیش کیا گیا ہے وہ دراصل بڑوں والا ہی چیٹ بوٹ ہے جس میں بس چند اضافی فلٹر لگائے گئے ہیں، اپنی تحقیق میں تنظیم نے ان ورژنز کو ہائی رسک قرار دیا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ جیمنائی اگرچہ کچھ حد تک نقصان دہ مواد روک لیتا ہے لیکن یہ اب بھی بچوں کو نامناسب اور خطرناک مشورے دے سکتا ہے۔ کامن سینس میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خاص طور پر ذہنی صحت سے متعلق سوالات پر یہ غیر محفوظ اور غیر ذمہ دارانہ ردعمل دیتا ہے۔
ان خدشات میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ پچھلے چند ماہ کے دوران بعض نو عمر بچوں کی خود کشی کے واقعات کی بنیاد پر چیٹ بوٹس کے کردار پر سوال اٹھائے گئے ہیں، اس حوالے سے کچھ والدین نے قانونی چارہ جوئی کا بھی آغاز کر دیا ہے۔
سعودی عرب کا 95 واں قومی دن، مملکت میں عام تعطیل کا اعلان
بچوں کی حفاظت پر کام کرنے والی تنظیم نے کہا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی اے آئی چیٹ بوٹ سے دور رکھا جائے اور 6 سے 12 سال کے بچے صرف والدین کی نگرانی میں چیٹ بوٹ کا استعمال کریں۔
تنظیم نے دیگر چیٹ بوٹس کا بھی جائزہ لیا، چیٹ جی پی ٹی کو اعلی، پرپلیکسیٹی کو درمیانہ اور کلاڈ کو کم خطرے والا کہا ہے جبکہ میٹا اے آئی اور کریکٹر اے آئی کوبھی خطرناک اور ناقابل قبول کہا ہے۔