وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کریں گے تو انشاء اللہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا۔
کراچی میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے حکومت کو جس جس کاروباری معاملات سے نکال سکتے ہیں نکال دیں، ملک اب نجی شعبے کو چلانا ہے۔
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے، وزیر خزانہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ 24 کروڑ لوگوں کا ملک چلانے کے لیے ہمیں ٹیکس ریونیو چاہیے، ہماری کوشش ہے ٹیکس اتھارٹی میں اصلاحات لائی جائیں، بزنس کمیونٹی کہتی ہے کہ ہم مزید ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن ہم ٹیکس اتھارٹی سے ڈیل نہیں کرنا چاہتے، تاہم یہ قابل عمل نہیں کیونکہ ہم 3 سے 4 ملین لوگوں کا ملک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے استثنیٰ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، مینوفیکچرنگ سیکٹر سمیت ہر وہ شعبہ جات جو برآمدات کرتا ہے اور آمدنی کماتا ہے اسے ٹیکس نیٹ میں آنا ہو گا۔
نئے امریکی ٹیرف پر بات چیت کریں گے ، جوابی اقدام نہیں اٹھائیں گے ، وزیر خزانہ
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقے کی زندگی کو سادہ اور آسان بنانے کی کوشش جاری ہے، 70 سے 80 فیصد تنخواہ دار طبقے کی سیلری اکاؤنٹ میں گرتے ہی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں، ہم اس بجٹ میں کیا کرسکتے ہیں کیا نہیں کر سکتے یہ سب بھی دیکھنا ہے، بطور عوام خادم ہم نے سب شراکت داروں کے پاس جانا ہے کہ آپ اپنی سفارشات بھی دیں، ایسا نہیں کہ ان سفارشات کو ردی میں ڈال دیا جائے گا۔