عدت نکاح کیس، کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی


عدت نکاح کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔

جج سزاؤں کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔  جج شاہ رخ ارجمند نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ کر کیس دوسری عدالت منتقلی کی استدعا کر دی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اور خاورمانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔

بعدازاں احاطہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا نے خاور مانیکا پر حملہ کردیا، پی ٹی آئی کارکنوں نے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر پر بوتلیں دے ماریں اور تھپڑ مارنے کی کوشش کی،عدت نکاح کیس میں پی ٹی آئی وکلا نعیم پنجوتھا، خالد یوسف اور دیگر پیش ہوئے جبکہ کہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہرخاورمانیکا بھی کمرہ عدالت میں آئے۔

سیشن عدالت کے باہر وکلاء کا خاور مانیکا پر حملہ، پانی کی بوتلیں پھینکی، تھپڑ مارے

دوران سماعت خاور مانیکا نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے کچھ کہنے کے لیے 10 منٹ دیے جائیں، میں بتانا چاہتا ہوں گا کہ میں کس دکھ سے گزر رہا ہوں،جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اپنے وکیل سے کہیں کہ آپ کی بات بتائیں، جس پر خاورمانیکا نے کہا کہ میرے احساسات میرا وکیل نہیں بتا سکتا۔

خاور مانیکا اصرار کرتے ہوئے پھر کہا کہ مجھے معلوم ہے کیا فیصلہ ہونا ہے، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ خاورمانیکا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں،اس کے بعد خاورمانیکا نے کہا کہ میں تم سے بات نہیں کررہا، عدالت سے کر رہا ہوں، جس نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاور مانیکا صرف عدالتی کارروائی میں تاخیر چاہتے ہیں۔

اس دوران معاون وکیل خاورمانیکا نے کہا کہ ہمارا کیس کسی اورعدالت میں ٹرانسفرکردیں، جس پر سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہوچکی ہے، سیشن جج نے خاورمانیکا کو ہدایت دی کہ جوبتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں جس پر خاورمانیکا نے سیشن جج سے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا۔

واشک ، بس کھائی میں جا گری ، 28 افراد جاں بحق ، 22 زخمی

سیشن جج شاہ رخ ارجمند کا خاورمانیکا سے استفسار کیا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ خاور مانیکا نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم، بانی پی ٹی آئی نے پچھلی عدالتوں میں بھی ایسا ہی کیا،سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے، اپنے وکیل رضوان عباسی سے مشاورت کرکے بتادیں آپ چاہتے کیا ہیں۔

وکیل عثمان گِل نے کہا کہ خاورمانیکا نے جذباتی بیانات دیے، لیگل دلائل نہیں دیے۔ وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ دلائل مکمل ہوچکے ہیں، عدالت فیصلہ سنائے، عدالت پر مکمل اعتماد ہے، جو فیصلہ ہوگا منظور ہوگا۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اب جو فیصلہ ہوگا متنازع ہوگا۔

جج شاہ رخ ارجمند نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط میں کہا کہ بشریٰ بی بی اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلیں مقرر تھیں، خاورمانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ، عدم اعتماد کی درخواست خارج کی جا چکی ہے ، عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہ ہوگا، جج نے خط میں لکھا کہ خاورمانیکا اور ان کے وکلاء نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عدت نکاح کیس کے حوالے سے 23 مئی کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھاجو آج سنایا جانا تھا۔

بانی پی ٹی آئی کو سب کیسز میں ریلیف ملنے جا رہا ہے، اعتزاز احسن

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

پی ٹی آئی وکیل عثمان ریاض گل اور راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ جج شاہ رخ ارجمند نے شعیب شاہین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کافی کمزور ہوگئے ہیں، جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ ہر وقت کام کرتے رہتے ہیں۔

جج شاہ رخ ارجمند نے پی ٹی آئی وکیل عثمان گِل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دلائل مکمل کریں۔ جس پر وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ دلائل تو مکمل ہوچکے، رضوان عباسی نے دلائل دینے تھے۔ جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ عثمان گِل نے صرف جواب الجواب دینا ہے، دلائل مکمل ہیں۔

وکیل عثمان گِل نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ عدت میں نکاح کیس کی شکایت تاخیر سے دائر کی گئی، اس سے قبل پرائیویٹ شکایت دائر کی گئی لیکن وکیل تب بھی رضوان عباسی ہی تھے۔

ہر کسی کو آزادی اظہار رائے کا حق ، نواز شریف کے بیان کا جواب نہیں دونگا ، ثاقب نثار

وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ عدت نکاح کیس میں تاخیر کے ساتھ شکایت فائل کی گئی، شکایت تاخیر سے فائل ہو سکتی مگر اسکی وجوہات بتانا ہوتی ہیں، پہلے بھی ایک شکایت اسی حوالے سے ایک اور شکایت کنندہ کی جانب سے فائل کی گئی، بعد میں دوبارہ شکایت خاور مانیکا نے اسی وکیل کے ذریعے فائل کی جس وکیل کے ذریعے پہلی شکایت فائل کی گئی تھی۔

وکیل عثمان گِل نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے کیس کے حوالے سے حقائق عدالت کے سامنے رکھے تھے اور اگلے ہی روز ٹرانسفر کر دیا گیا۔ جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ آپ اس کے بعد کیا توقع کرسکتے ہیں؟۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ فیملی کورٹ کسی بھی شادی کو اگر غیر قانونی قرار دیتی ہے تو ہی کریمنل سماعت ہو سکتی ہے، فیملی کورٹ کی ڈیکلریشن کے بغیر کسی بھی شادی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ عدت کا دورانیہ شوہر کے گھر مکمل کرنے کے بعد بشری بی بی پانچ سے چھ ماہ اپنی والدہ کے گھر رہیں جس کے بعد نکاح ہوا، اگر عدت میں بھی شادی ہوئی بھی ہو تو اس کی سزا فیملی لاز کے تحت ہے کریمنل قانون کے تحت نہیں۔

عوام کو مفت سولر سسٹم دینے کیلئے پنجاب حکومت نے طریقہ کار طے کر لیا

پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عدت کا دورانیہ پورا ہونے سے قبل طلاق موثر نہیں ہوتی، دوران عدت نکاح پر ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا نکاح ختم کرنے کے حوالے سے استدعا نہیں کی۔

پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں ٹرائل کورٹ کے سزا کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 1989 میں خاورمانیکا اور بشریٰ بی بی نے شادی کی۔

ہنسی خوشی شادی گزار رہے تھے، اٹھائیس سال شادی کا عرصہ رہا، پانچ بچے ہوئے لیکن بانی پی ٹی آئی کی مداخلت کے باعث بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی، عمران خان بار بار خاورمانیکا، بشریٰ بی بی کی زندگی میں مداخلت کر رہے تھے۔

پراسیکیوٹر عدنان علی نے کہا کہ خاورمانیکا نے کہا بانی پی ٹی آئی کی مداخلت کے باعث ہنستا بستا گھر اجڑ گیا، خاورمانیکا رجوع کرنا چاہتے تھے لیکن دورانِ عدت بشریٰ بی بی نے نکاح کرلیا، گواہان نے حلف پر گواہی دی، بانی پی ٹی آئی نے حلف کے بغیر 342 کا بیان ریکارڈ کروایا۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد دوران عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔


متعلقہ خبریں