افغانستان میں پینے کے پانی کا بحران، یورپی یونین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

Water

کابل: افغانستان میں صاف پینے کے پانی کا بحران تشویشناک حد تک بڑھ گیا۔ جس پر یورپی یونین نے باقاعدہ خبردار کرتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یورپی یونین نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ سے زائد افراد صاف پینے کے پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ جبکہ آلودہ پانی کے استعمال کے باعث مختلف بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

یورپی یونین کے انتباہ میں کہا کہ پانی کی شدید قلت اور ناقص صفائی کے نظام کے باعث افغانستان میں عوامی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ افغانستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہے۔ جبکہ 2 لاکھ 12 ہزار سے زائد بچے پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے متاثر ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملک بھر میں پانی سے منتقل ہونے والی بیماریوں کے 9 ہزار 548 کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ جو صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ ناقص حفظان صحت کے نظام اور طالبان حکومت کی پالیسیوں کے باعث مئی 2025 تک 442 طبی مراکز بند ہو چکے ہیں۔ جس سے بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سڈنی حملے میں ملوث ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے، بھارتی میڈیا کا اعتراف

عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ خراب انفرااسٹرکچر اور انتظامی بدانتظامی نے پانی کے بحران کو سنگین بنا دیا۔ جس کے نتیجے میں عوامی صحت، غذائی سلامتی اور سماجی استحکام شدید خطرے میں پڑ چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp