غزہ کی پانچ سالہ ہند کی کہانی سے دوحہ فلم فیسٹیول کا آغاز

غزہ کی پانچ سالہ ہند کی کہانی the voice of hind rajab

دوحہ فلم فیسٹیول کا آغاز غزہ کی پانچ سالہ ہند رجب کی کہانی پر مبنی فلم ’دی وائس آف ہند رجب‘ کی اسکریننگ سے ہوا۔

فلم کی ہدایتکارہ کاوثر بن ہانیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہند کی آواز میرے ذہن میں بس گئی، جیسے وہ مجھ سے مدد کی درخواست کر رہی ہو۔

غزہ کی پانچ سالہ بچی ہند کی کہانی پر فلم اقوامِ متحدہ میں دکھانے کا اعلان

رپورٹ کے مطابق دو ماہ قبل یہ فلم وینس فلم فیسٹیول میں سلور لائن گرینڈ جیوری پرائز حاصل کر چکی ہے، فلم میں ہند کی اصل فون کال شامل کی گئی ہے، جس میں وہ ریڈ کریسنٹ کے رضاکاروں سے مدد کی درخواست کرتی ہے، اور پس منظر میں اسرائیلی ٹینکوں کی فائرنگ کی آواز سنائی دیتی ہے۔

ہند کی والدہ نے افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہند کے گزرجانے کے بعد بھی میں اسے تلاش کرتی رہتی ہوں، میری بیٹی کی آواز غزہ کے بچوں کی آواز ہے، غزہ کے بچوں کو بچایا جائے، اس سے پہلے کہ اُن کی آخری روشنی بھی بجھ جائے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ فلم نہیں دیکھ سکتیں کیونکہ یہ ان کے لیے بہت صدمہ انگیز ہے۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران ہدایتکارہ نے بتایا کہ وہ فروری 2024 میں ایک اور فلم کی تیاری کر رہی تھیں جب ہند کا واقعہ ان کے علم میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ فلم کا مقصد صرف واقعہ دکھانا نہیں بلکہ ناظرین کے دلوں پر اثر ڈالنا تھا۔

پاکستان مخالف فلم میں لیاری پر دھاوا، رنویر سنگھ کا بھارت میں ہی مذاق بن گیا

ہند کی اصل آواز استعمال کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کی آواز زندہ تھی اور اسے فلم میں شامل کرنا ضروری تھا، یہ فلم صرف وضاحت کے لیے نہیں بلکہ احساس پیدا کرنے کے لیے ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ہزاروں متاثرہ بچوں میں سے صرف ایک بچی کی کہانی کیوں منتخب کی گئی، تو انہوں نے کہا کہ ایک کہانی کے ذریعے دوسری کہانیاں سمجھنے میں مدد ملتی ہے، ہند کی کہانی غزہ کے دیگر بچوں کی فریاد کی نمائندگی کرتی ہے۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp