پاکستان،افغانستان اور انڈونیشیا کے علما نے پرتشدد شدت پسندی کو غیر اسلامی قرار دے دیا


بوگور: پاکستان، افغانستان اور انڈونیشیا کے جید علمائے کرام اور دینی اسکالرز نے پرتشدد شدت پسندی اور دہشت گردی کو ’غیراسلامی‘ قرار دے دیا ۔

علمائے کرام اور اسکالرز نے یہ بات انڈونیشیا کے شہر بوگور میں منعقدہ ایک روزہ کانفرنس میں کہی۔ کانفرنس افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے منعقد کی گئی۔کانفرنس کا افتتاح انڈونیشیا کے صدر جوکو وی دودو نے کیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب میں انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ کانفرنس افغانستان میں قیام امن کے لیے انڈونیشیا کی کوششوں کا تسلسل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ علما امن کے داعی ہیں اور ان کے پاس یہ قوت ہے کہ وہ لوگوں کا پرامن چہرہ اجاگر کرسکیں۔

شرکائے کانفرنس میں دینی اسکالرز اور جید علمائے کرام شامل ہیں۔ پاکستان، افغانستان اور انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا کہ دہشت گردی، پرتشدد شدت پسندی اور خودکش حملے اسلامی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہیں۔

تینوں ممالک کے اسکالرز کی جانب سے مشترکہ طور پر دیے گئے فتوے میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ تشدد اور دہشت گردی کو کسی بھی مذہب، قومیت، تہذیب یا لسانی گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی کسی صورت جوڑنا چاہیے۔

علمائے کرام نے متفقہ طور پر کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی بشمول شہریوں کے خلاف تشدد اور خودکش حملے اپنی تمام اشکال اور اظہار میں اسلام کے زرین اور مقدس اصولوں کے خلاف ہیں۔

کانفرنس کے انعقاد سے قبل طالبان نے افغان علما کو خبردار کیا تھا کہ وہ کانفرنس سے دور رہیں۔ طالبان نے افغان علما سے کہا تھا کہ وہ ملک پر قابض غیرملکیوں کو یہ موقع فراہم نہ کریں کہ وہ ان کا نام استعمال کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کریں۔


متعلقہ خبریں