پاکستان نے برتری کے ساتھ جنگ بندی کی

Pak India

اسلام آباد (تجزیہ، فرحان بخاری): ایک امریکی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی نے ہفتے کو پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 دن سے جاری شدید جھڑپوں کو خاموش کر دیا۔

لیکن جیسے ہی دہلی اور اسلام آباد مستقبل کے لیے ایک نیا راستہ وضع کرنے کے لیے تیار نظر آئے،

حالیہ پاک بھارت تنازع نے پاکستان کو ایک نئی خود اعتمادی عطا کی ہے۔ بدھ کی صبح شروع ہونے والی جوابی کارروائیوں میں صرف چند گھنٹوں کے اندر ہی پاکستان نے ایک اہم کامیابی حاصل کی۔

5 بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرانا— جن میں 3 قیمتی فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیارے شامل تھے— نے فوراً دنیا کی توجہ جنوبی ایشیا میں فضائی طاقت کے نئے توازن کی طرف مبذول کرا دی۔

پاکستان بھر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس متاثر کن فتح پر وسیع پیمانے پر تحسین دیکھنے میں آئی۔ اور جب عوامی جذبات تشکر سے بڑھ کر جشن منانے تک پہنچے، باوجود اس کے کہ بھارت کی طرف سے مزید حملوں کی وارننگز موجود تھیں۔

کئی سالوں سے دنیا بھارت کی فضائی طاقت میں تیز رفتار سرمایہ کاری میں دلچسپی لیتی رہی ہے۔ جس کے لیے بھارت نے 59 رافیل طیاروں کی خریداری پر ماضی اور مستقبل میں 15 ارب امریکی ڈالر سے زائد رقم مختص کی ہے۔ ایسے میں یہ نیا منظرنامہ دہلی کے لیے کسی صدمے سے کم نہ تھا۔

صرف تین سال بعد جب پاکستان نے چینی ساختہ J-10C ‘ویگرس ڈریگن’ طیارے حاصل کیے، جو خطرناک PL-15 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس ہیں، تو پاکستان اب بھارت اور پاکستان کی فضاؤں پر حاوی ہو چکا ہے۔ مزید یہ کہ یہ برتری اس مالی لاگت پر حاصل ہوئی جو بھارت کی ماضی اور مستقبل کی منصوبہ بند سرمایہ کاری کے مقابلے میں بہت کم سمجھی جا رہی ہے۔

یہ فتح چین کے ساتھ پاکستان کے ’آئرن برادر‘ تعلقات کی بھی ایک یاد دہانی تھی، جو کہ اب پاکستان کی تینوں مسلح افواج میں مضبوط ہو چکا ہے۔ فضائی طاقت کے میدان میں، چین کی مدد سے پاکستان کو فراہم کیے جانے والے دیگر طیاروں میں JF-17 ‘تھنڈر’ بلاک-III شامل ہے، جو JF-17 سیریز کا جدید ترین ورژن ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان ایئر فورس نے حال ہی میں JF-17 pfx یا ’پاکستان ایکسپیریمنٹل فائٹر‘ پر کام کا انکشاف کیا ہے، جو مستقبل میں مزید جدید ٹیکنالوجیز کا حامل ہوگا۔
پاکستان کی بحری دفاعی صلاحیتوں کے لیے، حالیہ برسوں میں پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر آٹھ نئے ’ہنگور‘ کلاس آبدوزیں تیار کی ہیں۔ ان کے شامل ہونے کے بعد، جدید بحری جہازوں کے ساتھ، پاک بحریہ کی صلاحیت ملک کی تاریخ میں کسی بھی وقت کے مقابلے میں زیادہ ہو جائے گی۔

آخر میں، جب پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے فضاؤں میں پرواز کر رہے تھے، پاکستان کی بری افواج بھی متحرک تھیں، خاص طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دشمن کی چوکیوں کو نشانہ بنا رہی تھیں۔ ایل او سی پر بھارتی فوجی مقامات پر سفید جھنڈے لہراتی تصاویر اس دباؤ کا کھلا اظہار تھیں جو پاکستان نے نہایت نازک وقت میں پیدا کیا۔

آگے بڑھتے ہوئے، پاکستان اور بھارت کو مستقل امن کے قیام کے لیے ابھی ایک طویل فاصلہ طے کرنا ہے۔ لیکن اگر بھارت نے پاکستان پر عسکری برتری حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، تو وہ خواہش اب ختم ہو چکی ہے۔

ساتھ ہی، پاکستان کے اندر ہفتے کی فتح صرف جوش و خروش سے منانے کا موقع نہیں ہے۔ یہ پاکستان کو وسیع تر اندرونی اصلاحات کا موقع فراہم کرتی ہے، جو قومی دفاع سمیت مختلف شعبوں کو مضبوط بنانے کی بنیاد بن سکتی ہیں۔ بھارت کے خلاف چار دن کی کشیدگی کے بعد، پاکستان کے لیے مستقبل کا راستہ واضح ہے۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں