وزارت داخلہ ایک شخص کو سکیورٹی نہیں دے سکتی تو الیکشن کیسے کرائے گی؟ الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن election commision

الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہ کرنے پر سیکرٹری وزارت داخلہ طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ ایک شخص کو سکیورٹی نہیں دے سکتی تو الیکشن کیسے کرائے گی؟ وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتی ہے؟ سیکرٹری خود پیش ہوں۔

الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزرا اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔

وزارت داخلہ ایک شخص کو پیش نہیں کر سکتی تو الیکشن کیسے کرائے گی ؟ الیکشن کمیشن

سماعت کے دوران فواد چوہدری اور اسد عمر پیش ہوئے جبکہ اڈیالہ جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہیں کیا گیا جس پر پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اصل توہین تو آج ہوئی ہے۔

اے آئی جی آپریشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہ کرنے کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی اور کمیشن کو بتایا کہ راولپنڈی گنجان آبادی پر مشتمل ہے اور خطرات سے خالی نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی خود کہہ چکے ہیں کہ ان کی زندگی کو خطرات ہیں۔

عالمی مبصرین کو انتخابات میں آنے کی دعوت دی جائے گی، سیکرٹری الیکشن کمیشن

ممبر سندھ نثار درانی نے سوال کیا کہ آپ کو یقین ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین جو کہتے تھے وہ درست ہے؟۔ وزارت داخلہ کی جانب سے تجویز دی گئی کہ الیکشن کمیشن اڈیالہ جیل میں جا کر کیس کی سماعت کر لے جس پر کمیشن نے کہا کہ آپ چیئرمین پی ٹی آئی سے لکھوا کے لے آئیں کہ میں معذرت کرتا ہوں۔

کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت داخلہ ایک شخص کو سکیورٹی نہیں دے سکتا تو الیکشن کیسے کرائیں گے، وزارت داخلہ کیسے ہمیں حکم دے سکتی ہے؟ سیکرٹری خود پیش ہوں۔

بعدازاں 4 رکنی کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہ کرنے پر سیکرٹری وزارت داخلہ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13 نومبر تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں