ماہرین، پالیسی سازوں، صنعتکاروں، ترقیاتی پیشہ ور افراد اور ماہرین تعلیم کی موجودگی میں ایک اہم تقریب کا اہتمام ہوا جس میں “موجودہ توانائی کے بحران، پنجاب میں قابل تجدید امکانات کو بڑھانا، اور صنعتی ترقی” کے موضوع پر گول میز کانفرنس کی صورت بحث ہوئی۔
یہ کانفرنس الٹرنیٹ ڈیولپمنٹ سروسز (ADS) کے زیر اہتمام ملتان کے ایک نجی ہوٹل میں رونما ہوئی۔مقررین نے توانائی کے بحران اور پائیدار صنعتی ترقی کے اہم مسائل پر روشنی ڈالی، جس میں پنجاب کی کھیلوں اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز پر خصوصی توجہ دی گئی۔
ناقابل تردید گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پاکستان ان اقوام میں کھڑا ہے جو ان ماحولیاتی مسائل کے نتائج سے دوچار ہیں۔ ضرورت سے زیادہ بارشوں، گرمی کی لہروں اور برفانی تودوں کے پگھلنے نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے، جس سے فوری نمٹںے کی ضرورت ہے۔
محدود صنعتی سرگرمیوں کے باوجود، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کی شراکت غیر متناسب پائی گئی ہے ۔ پیٹرولیم مصنوعات اور پلاسٹک کی آلودگی نے ماحول کے لیے اہم خطرات پیدا کیے ہیں۔
اس گول میز کانفرنس نے توانائی کے متبادل اور قابل تجدید ذرائع اور آب و ہوا کے موافق ٹیکنالوجیز کی تلاش کے ذریعے ان چیلنجوں کو حل کرنے کی طرف توجہ دلائی۔
کانفرنس کی اہم جھلکیاں مندرجہ ذیل ہیں:
صنعتکاروں نے توانائی کے موجودہ بحران پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس سے روزگار اور ان کی برآمدی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔
۔ صعنت کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ہمارا کاروبار انڈیا اور دیگر مارکیٹوں سے کم ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے حالیہ اقدامات کی وجہ سے ہمارے کاروبار میں کافی مثبت اثر پڑا ہے ۔
۔ کانفرنس میں موجود پروفیسرز کا کہنا تھا کہ ملک میں ہائڈرو پاور کی کیپسٹی اچھی ہے اس کو سولر کے ساتھ ایک بہتر طریقے اینرجی مکس میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
۔ کول پاور کو استعمال کرنے سے سماجی ، اور موسمیاتی تبدیلی میں واضح فرق دیکھا جاسکتا ہے ۔ جس سے شہری بیماریوں اور دیگر مسائل کا سامنا کرسکتے ہیں ۔
اس کانفرنس نے بیشتر سیکٹرز کے تعاون، خیالات کے تبادلے، اور قابل عمل حکمت عملیوں کی ترقی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ اس کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے جن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پنجاب میں کھیلوں اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں کی ترقی کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کے توانائی کے بحران سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔