خواتین کو وراثت کے حقوق اور ہراسمنٹ سے محفوظ رکھنے کیلئے خاتون محتسب پنجاب سرگرم


خواتین کے قانونی حقوق کی فراہمی اور شکایات کے ازالے کے لئے خاتون محتسب پنجاب کے زیر اہتمام خصوصی عدالتیں ،عورتوں کو درپیش مسائل کے فوری حل اور انصاف کی فراہمی یقینی بنا رہی ہیں۔

ایک سال کے دوران خاتون محتسب پنجاب نے ساڑھے چار ہزار میں سے دو ہزار کیسز حل کئے،، پانچ سو شکایات پر مصالحت کرائی، خواتین کو وراثت کے حقوق اور ملازمت کے دوران ہراسمنٹ سے محفوظ رکھنے کے لئے دو ہزار تیرہ میں پہلی بار خاتون محتسب پنجاب کو تعینات کیا گیا۔

گذشتہ سال جولائی سے رواں سال جون تک  پینتالیس سو کیسز میں سے دو ہزار شکایات پر احکامات جاری کئے۔

خواتین کی وراثت اور ہراسمنٹ سے متعلق چار سو پچاس شکایات پر مصالحت کرائی گئی۔ وراثت کے مسائل خاتون محتسب پنجاب کے دفتر میں ساٹھ یوم میں حل کئے جاتے ہیں۔

خاتون محتسب پنجاب نبیلہ خان کے مطابق یہاں ایسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں جن میں پچاس سال پرانا کیس تھا ہم نے پچاس سال کا ریٹ اور پراپرٹی خاتون کو دلائی۔ بہترن کام ہے یہاں کوئی تاریخ نہیں دی جاتی دونوں پارٹیوں کو بلایا جاتا ہے اور باقاعدہ پروسیسنگ ہوتی ہے۔

ایک سال میں سرکاری و نجی دفاتر میں ہراساں کئے جانے کی چھ ہزار سے زائد شکایات پر بھی خاتون محتسب پنجاب نے ایکشن لیکر خواتین کو تحفظ فراہم کیا۔

خاتون محتسب پنجاب نبیلہ خان نے مزید بتایا کہ شکایت کے ازالے کے دوران وارننگ دی جاتی ہے، اس میں نوکری سے برخاست کردیا جاتا ہے ان کیسز میں ڈیبموشن بھی ہوجاتی یے۔ یہاں تک کہ تنخواہیں روک دی جاتی ہیں۔

خواتین سائلین کا کہنا ہے کہ پہلے جہاں شکایات کے ازالے کے لئے عمریں گزر جاتی تھیں اب خاتون محتسب کے دفتر میں فوری طور پر شنوائی ہو کر انصاف ملتا ہے۔پہلے انصاف کے لئے بہت جتن اٹھانا پڑتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے۔

مینوئل کے ساتھ ساتھ ، خواتین سائلین کی سہولت کے لئے  آن لائن کمپلین سسٹم بھی شروع کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے خواتین گھر بیٹھے آن لائن اپنی شکایت کا اندراج کر سکیں گی۔

خاتون محتسب پنجاب نبیلہ خان نے کہا کہ ابھی یہ ادارہ نیا ہے۔ ہیلپ لائن نمبر بنایا جا رہا ہے۔ شکایات کی وصولی کے لئے ڈاک کے ساتھ ساتھ بذریعہ ای میل ، آن لائن بھی شکایت کا اندراج کیا جا سکتا ہے۔

لاہور میں مرکزی دفتر کے ساتھ ساتھ ، خاتون محتسب پنجاب کا دائرہ کار صوبے بھر کے اضلاع میں بڑھایا جا رہا ہے،،، جس سے دور دراز علاقوں میں خواتین کو درپیش مسائل فوری حل کرنے میں مدد ملے گی۔


متعلقہ خبریں