لاہور: پاکستان ہیومن ٹریفکنگ کی عالمی واچ لسٹ سے نکل کر ٹئیر ٹو میں شامل ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ہیومن ٹریفکنگ روکنے اور انسانی اسمگلنگ کے شکار افراد کی بحالی کے حوالے سے بہترین اقدامات کیے۔
ہیومن ٹریفکنگ کے خلاف عالمی دن کی مناسبت سے امریکہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غیرقانونی امیگریشن کی روک تھام کے لیے خاطر خوا اقدامات پر پاکستان اب واچ لسٹ سے نکل کر ٹئیر ٹو لسٹ میں شامل ہوچکا ہے۔
ہر سال 30 جولائی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہیومن ٹریفکنگ کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے امریکہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہیومن ٹریفکنگ کو روکنے اور انسانی اسمگلنگ کے شکار افراد کی بحالی کے حوالے سے اقدامات پر بہتر کارکردگی کے باعث پاکستان کا نام فہرست سے خارج کیا گیا ہے۔
پاکستان کو انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کا ریکارڈ بہتر نہ ہونے پر 2018 میں واچ لسٹ میں رکھا گیا تھا اور پاکستان نامناسب اقدامات کے باعث مسلسل 2 سال تک درجہ دوم کی واچ لسٹ میں رہا۔
امیگریشن قوانین اور ہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کی کوآرڈینیٹرنادیہ کاشف نے کہا کہ پاکستان گذشتہ چند سالوں سے واچ لسٹ میں چلا گیا تھا جو تشویشناک تھا لیکن حکومتوں اور اداروں کی محنت سے واچ لسٹ سے باہر نکل آیا ہے۔
امریکی رپورٹ کے چشم کشا انکشافات کے مطابق ہیومن اسمگلنگ کے شکار 18 ہزار 513 افراد کو بحالی کے لیے پولیس نے حکومت اور این جی اوز کے حوالے کیا جن میں 2 ہزار 316 مرد اور 14 ہزار 607 خواتین اور ایک ہزار 595 لڑکے شامل تھے۔
پاکستان میں امیگریشن کے حوالے سے کام کرنے والی نجی این جی او کے مطابق گجرات، گجرانوالہ، کھاریاں اور فیصل آباد کے علاقوں سے زیادہ تر لوگ غیرقانونی مائیگریشن میں ملوث پائے گئے ہیں اس لیے ان علاقوں میں لوگوں کو آگاہی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کی پراجیکٹ آفیسر حنا مقصود نے کہا کہ ہمارا فوکس وہ تمام اضلاع ہیں جہاں سے ہیومن ٹریفکنگ کے زیادہ تر کیسز سامنے آتے ہیں اور ان اضلاع میں کام کیا جا رہا ہے تاکہ امیگریشن کے خواہشمند افراد کو یہ ضرور معلوم ہو کہ صحیح طریقہ کیا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر کی جیلوں میں 11 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں۔