چینی قونصلیٹ پر حملے کی رپورٹ چیف کمانڈنٹ ایف سی کو پیش


کراچی: شہرقائد میں واقع چین کے قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی تفتیشی رپورٹ تحقیقاتی اداروں نے چیف کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو پیش کردی ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ تحقیقاتی اداروں نے چیف کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ انصاری کو چین کے قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ حملے کے وقت چینی قونصل خانے پررینجرز کے 15، پولیس کے 12 اور ایف سی کے آٹھ جوان تعینات تھے۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی بروقت کارروائی کے باعث دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ چیف کمانڈنٹ ایف سی اس ضمن میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں شرکت کے بعد  پشاور روانہ ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق معظم جاہ انصاری کوتحقیقات میں آئندہ ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔

چینی قونصل خانے پر جمعہ کی صبح ہونے والے حملے کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوئے تھے جن میں دو پولیس اہلکاربھی شامل تھے۔ زخمیوں میں ایک سیکورٹی گارڈ بھی شامل تھا جب کہ سیکیورٹی اداروں کی کارروائی کے نتیجے میں تین دہشت گرد بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

فائرنگ میں شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل عامر اور اے ایس آئی ایم اے داؤد کے نام سے ہوئی تھی۔

ابتدائی تحقیق کے مطابق چین کے قونصل خانے میں ہونے والے دہشت گرد حملے کا ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو بھارت میں موجود تھا اور ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کی جو ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو پیش کی تھی اس کے مطابق ایک حملہ آور عبدالرازق بلوچستان حکومت کا ملازم تھا۔

رواں برس اگست میں بھی بلوچستان کے علاقے دلبندین میں ایک بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے تھے جن میں تین چینی باشندے بھی شامل تھے۔

پاکستان اور چین کے مابین 60 بلین ڈالرز کے منصوبے سی پیک کی وجہ سے ہزاروں چینی باشندے پاکستان میں موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں