مارگلہ ڈائیلاگ میں مصنوعی ذہانت اور علاقائی رابطہ کاری پر غور

Margalla Dialogue

اسلام آباد: مارگلہ ڈائیلاگ 2025 میں مصنوعی ذہانت اور علاقائی رابطہ کاری سمیت دیگر معاملات پر غور کیا گیا۔

اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کے زہر اہتمام منعقدہ مارگلہ ڈائیلاگ 2025 میں دنیا بھر سے ماہرین، دانشوروں اور پالیسی سازوں نے شرکت کی۔ جس میں علاقائی رابطوں، مصنوعی ذہانت (اے آئی) سافٹ پاور اور داخلی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جدید دنیا میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی جنگ، معیشت اور حکمرانی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ اور پاکستان اس ٹیکنالوجی کی عالمی دوڑ میں پیچھے نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک روڈ میپ کے تحت جدت، مقامی سافٹ ویئر و ہارڈ ویئر پیداوار، اسٹارٹ اپس اور ٹیکنیکل ماہرین کی سرپرستی کو فروغ دے رہی ہے۔

آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ریسرچ بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت جنگ کی نوعیت بدل رہی ہے۔ خودکار ہتھیار اور ڈرونز جدید جنگوں کا حصہ بن چکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو انسانی قوانین میں ترمیم اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

Rashid

آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ایڈووکیسی و کمیونیکیشنز صدیق ہمین نے کہا کہ طاقت ہمیشہ ایجاد کے پیچھے چلتی ہے۔ الگورتھمز دنیا پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ جو ڈیٹا، بیانیے اور بین الاقوامی عمل کو کنٹرول کر رہے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر اطلاعات جاوید جبار نے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کی ایٹمی صلاحیت قومی طاقت کا لازمی جز ہے۔ لیکن اسے ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا مثبت کردار، انسانی خدمات اور تعمیری اقدامات دنیا کے سامنے اجاگر کرنے چاہیئیں۔ تاکہ عالمی سطح پر ملک کی تصویر بہتر ہو۔

Javaid

انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ نے پانی کے وسائل کے پرامن اور ذمہ دارانہ استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی شناخت اس کے دریاؤں سے جڑی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض نے کہا کہ ملک کو امداد کے بجائے برابری کی بنیاد پر شراکت داری کی طرف بڑھنا چاہیے۔

Mehar

علاقائی رابطہ کاری کے سفیر آصف درانی اور جنرل (ر) احسان الحق نے کہا کہ افغانستان میں بدامنی خطے میں تجارتی اور مواصلاتی راہداریوں کے قیام میں بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ تجارت اور انسانی بنیادوں پر روابط قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس وقت مذاکرات میں پیشرفت محدود ہے۔

قازقستان کے سفیر یرزھان کسٹافن نے پاکستان اور وسطی ایشیا کے درمیان تجارتی راستوں کو مضبوط بنانے کی تجاویز پیش کیں۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp