لاہور: شہر اور گردونواح میں کئی گھنٹوں سے جاری طوفانی بارش نے تباہی مچا دی ہے، موسلا دھار بارش کا سلسلہ رات سے جاری ہے، بارش کے نتیجے میں حادثات، کرنٹ لگنے اور چھت گرنے کے واقعات میں چھ افراد جاں بحق اور خواتین بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہو ئے ہیں۔
بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہونے اور بدترین ٹریفک جام کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا جبکہ لاہور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (لیسکو) کے 200 فیڈرز ٹرپ ہونے سے رات گئے شہر کا بیشتر حصہ تاریکی ڈوبہ رہا۔
لاہور میں بارش کے باعث گرمی کا زور تو ٹوٹ گیا لیکن نکاسی آب نہ ہونے کے باعث پورا شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔ بارش اب بھی وقفے وقفے سے جاری ہے اور شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
مال روڈ پر تین سے چار فٹ برساتی پانی موجود ہے جبکہ کئی سڑکوں پر گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہوگیا ہے جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
پانی گھروں میں داخل ہونے سے لوگوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا اور شہری اپنی مدد آپ کے تحت نکاسی آب میں مصروف ہیں۔
لاہور کے علاقے ریواز گارڈن میں بارش کے دوران بجلی کے تار گرنے سے دو پولیس اہلکاروں سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے۔
قرطبہ چوک میں چھت گرنے سے ایک شخص اورایم اے او کالج کے قریب حادثے میں دو موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہو گئے۔
یو ایم ٹی فیصل گارڈن میں طوفانی بارش کے باعث دیوار گرنے سے دو بچے اور ایک خاتون زخمی ہوئیں جنہیں طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
زخمیوں کی شناخت زنیرہ، عاصم اور نسیم کے نام سے ہوئی جبکہ چائنہ اسکیم کے قریب بھی دیوار گرنے سے تین افراد زخمی ہو گئے۔
شہر کے متعدد علاقوں کی بجلی صبح تک بحال نہیں ہو سکی تھی، سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں گڑھی شاہو، دھرم پورہ، غازی آباد، صدر، فیصل ٹاؤن اور آر اے بازار شامل ہیں۔
ایم ڈی واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی ( واسا ) زاہد عزیز کے مطابق شہر میں اب تک 200 ملی میٹر سے زائد بارش ہو چکی ہے جبکہ ایئرپورٹ اور اس کے اطراف میں 90 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
ایم ڈی واسا نے دعویٰ کیا ہے کہ واسا کا عملہ بارش کے فوراً بعد سے ہی نکاسی آب میں مصروف ہے اور کئی علاقوں سے پانی نکالا جا چکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ( ڈی سی) لاہور کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق نے واسا، ایل ڈبلیو ایم سی اور زون کو فیلڈ میں متحرک رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے پانی کی نکاسی ممکن بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ڈی سی لاہور نے نشیبی علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔