وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کیلے مزید دو سو پندرہ ارب روپے کے ٹیکس لگا رہے ہیں۔ امید ہے آئی ایم ایف سے جلد معاہدہ ہو جائے، ورنہ گزارا تو ہو رہا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے ٹیکسز کا بوجھ غریب عوام پر نہیں پڑے گا۔ آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے پر دگنے ٹیکس کی تجویز دی تھی جسے سن کر بے ہوش ہونے لگا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم معاہدے کے لیے ہم نے یہ بھی مان لیا ہے کہ جاری اخراجات میں 85ارب روپے کی کمی کریں گے، لیکن یہ کٹوتی نہ ہی ترقیاتی بجٹ میں ہوگی نہ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی ہوگی نہ ہی پینشنز میں کمی کی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ ہو جائے تو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سپر ٹیکس تیس سے بڑھا کر پچاس کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کو رقم نکلوانے پر صفر اعشاریہ چھ فیصد ٹیکس دینا ہو گا، پرانے بجلی پنکھوں پر دو ہزار روپے ٹیکس چھ ماہ کیلئے موخر کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا بوجھ چند لاکھ ٹیکس دہندگان پر پڑتا ہے ، کوشش ہے دائرہ کار بڑھایا جائے ۔ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کیلئے 466 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ یوٹیلٹی اسٹورز سے اشیا کی کم قیمت میں فراہمی کیلئے تیس ارب روپے رکھے ہیں ۔