سوشل میڈیا پلیٹ فارمرز پر بجلی کے 20 بڑے نادہندگان کی ایک فہرست گردش کر رہی ہے جو کہ ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
نادہندگان پر بجلی کے بل کی مد میں مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے واجب الادا ہیں،بجلی چور ذاتی فائدے کے لیے بنتے ہیں لوڈ شیڈنگ کی وجہ اس لیے اگر ایسے بجلی چور بڑھیں گے تو علاقے میں لوڈ شیڈنگ بھی بڑھے گی۔
فہرست میں شامل افراد نے کئی سال سے اپنے واجبات ادا نہیں کیے۔ایک شخص تو ایسا بھی ہے جس نے متعدد بار بجلی کا کنکشن منقطع کیے جانے اور قانونی نوٹسز کے باوجود 12سال سے بل ادا نہیں کیا۔
فہرست میں شامل تین بڑے نادہندگان میں ناظم آباد کا ایک معروف واٹر ہائیڈرنٹ، گڈاپ ریجن میں ایک زرعی ٹیوب ویل اور گڈاپ ہی میں واقع ایک مدرسہ بھی شامل ہے۔
یاد رہے کوئی بھی یوٹیلیٹی سروس بغیر بلوں کی ادائیگی کے فراہم نہیں کی جاسکتیں اس لئے بجلی کے نادھندگان کے لیے سہولت کیمپس کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جس میں مختلف سہولیات کے زریعے صارف کو قانونی دائرہ کار میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بجلی چوری کی روک تھام کے لیے کنڈے تو ہٹائے جاتے ہیں مگر کنڈے دوبارہ لگا دیے جاتے ہیں توبجلی چور کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے علاقے کے کاروبار متاثر ہیں۔
بجلی چور خود تو فائدہ حاصل کرتا ہے مگر دوسروں کے کاروبار متاثر کر نیکیبعد اس لیے اگر ہم اپنا کاروبار متاثر ہونے سے بچانا چاہتے ہیں یا علاقے کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کروانا چاہتے ہیں تو اخلاقی طور پر بجلی چوروں اور نادھندگان کو برا سمجھیں اور ان کی بجلی فراہم کرنے والے ادارے سے شکایت کریں۔
گرمی کی شدت میں اضافہ، بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار 31 میگاواٹ ہو گیا
کے الیکٹرک کی حالیہ کاروائیوں میں اقرا کمپلیکس گلستانِ جوہر اور کلفٹن میں موجود دی کلب ایس سیلون پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ساتھ چھاپہ مارا، اقرا کمپلیکس کے دوسرے انفرادی واجبات کے علاوہ صرف یونین کے میٹرز پر 1 کروڑ سے زائد کے واجبات تھے جس کے باعث اس جگہ کی بجلی منقطع کر دی گئی، بعد ازاں یونین کی جانب سے 20 لاکھ کی ادائیگی کے بعد بجلی بحال کر دی گئی۔
کلفٹن میں واقع ایک دی کلب ایس سیلون پر 35 لاکھ سے زائد واجبات پر چھاپہ مارا اور نوٹس دیا۔ اس موقع پر مختیار کار کے ساتھ الیکٹریکل انسپکٹر بھی موجود تھے۔ جنھوں نے سیلون میں موجود خطرناک بجلی کے جان لیوا تاروں کی تصدیق کی۔
کراچی میں بجلی چوری کی روک تھام ایک بڑا چیلنج ہے جو لوڈ شیڈنگ کی بنیادی وجہ ہے،یہ مذموم اقدام گردشی قرضہ میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، جو نہ صرف توانائی کے شعبے کو متاثر کررہا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔
بجلی چوری اور کنڈے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے انفرا اسٹرکچر پر دباؤ سمیت جانی یا مالی حادثات کا سبب بنتے ہیں،جہاں بجلی چوری زیادہ اور واجبات ادائیگیوں کی شرح کم ہے وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی اس ہی مناسبت سے طے کیا جاتا ہے، جس سے کاروبار، تعلیم، صحت سمیت معمولات زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوتے ہیں۔
یوٹیلیٹی کی ادائیگی نہ کرنا ایسا ہے جیسے کچھ خرید کر رقم ادا نہ کرنا۔ تو اب سوچیں کہ کیا ہم بجلی چوروں کو ان کے ذاتی فائدے کے لیے چوری کرنے دیں گے اور خود اذیت کا شکار رہیں گے یا بجلی چوری کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ مثبت تبدیلی کے لیے مثبت فیصلہ کریں اور لوڈ شیڈنگ کی اذیت سے بچیں۔