بجٹ: کیا سستا ہوا کیا مہنگا؟ جانیے


وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کا  بجٹ پیش کردیا ہے جس کا حجم 144 کھرب 60 ارب روپے ہے۔

نئے بجٹ میں پرانے بلب اور روایتی پنکھے مہنگے ہوں گے، روایتی پنکھوں پر دو ہزار روپے فی کس ایکسائز ڈیوٹی اورپرانے بلب پر بیس فیصد ریگولیٹر ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گی اہے۔ درآمدی شیشہ بھی مہنگا ہوجائے گا۔

سولر پینل سستے ہوں گے، سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم، سولر پینل کی مشینری کی درآمد پر بھی کسٹمز ڈیوٹی نہیں دینا ہو گی۔

فنانس بل کے مطابق،بیٹریز کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال پر بھی ڈیوٹی ختم کر دی گئی، انورٹر کے خام مال پر بھی ڈیوٹی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

لیدر کے جوتے، جیکٹس، پرس اور مہنگے ہوں گے، حکومت نے سیلز ٹیکس بارہ سے بڑھ کر پندرہ فیصد کر دیا، کپڑوں سمیت ٹیکسٹائل کی مصنوعات بھی مہنگی ہوں گی، لنڈے کا سامان سستا ہو گا۔

ٹائلیں، کموڈ، شاور اور نل سستے ہوں گے، ڈائپرز کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی، حکومت نے سینیٹری، ڈائپرز اور نیپکنز کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کر دی۔

بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا

مولڈز اینڈ ڈائیز کی تیاری کے لئے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ دینے کی تجویز شامل ہے۔ مائننگ مشینری،رائس مل مشینری اور مشین ٹولز کے لئے خام مال میں کسٹم ڈیوٹیز کے استثنیٰ کے بعد اشیا سستی ہوں گی۔

اسلام آباد میں ہوٹلوں پر کھانا سستا ہو گا، حکومت نے ٹیکس کی شرح سترہ سے کم کر کے پانچ فیصد کر دی، سہولت کریڈٹ کارڈ سے رقم ادا کرنے والوں کو ملے گی۔

ہیوی کمرشل وہیکلز کی نان لوکلائزڈ پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی میں 5 فیصد کمی کردی گئی۔تیرہ سو سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ٹیکس کیپنگ ختم کر دی گئی۔

مخصوص کاغذ اور آرٹ کارڈ اور قرآن کریم کی اشاعت کیلئے بورڈ پر کسٹمز ڈیوٹیز کا استثنی دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں