بنگلہ دیش میں سیاسی مخالفین پر بدترین تشدد جاری


حکومتی جماعت بنگلہ دیش عوامی لیگ کی جانب سے اقتدار میں آتے ہی اپوزیشن جماعتوں پر بدترین تشدد کا سلسلہ جاری ہے، دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔ 

بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ معین کی عوامی لیگ نے اقتدار میں آتے ہی اپوزیشن جماعتوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ بنگلا دیش نیشنل پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیاء بھی ان مظالم کا سامنا کرچکی ہیں۔

جیلوں میں خواتین پر تشدد، پرانی تصاویر پر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، آئی جی پنجاب

اس سے قبل جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنوں پر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کی بارش اور ان الزامات میں قید کے کئی واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے ان مظالم پر بارہا توجہ دلائی جاچکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں نائن الیون کے حملوں کے بعد امریکی تعاون سے قائم کی گئی بنگلہ دیش کی ریپڈ ایکشن بٹالین کو مخالفین پر تشدد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل سائبر ایکٹ 2018 کے تحت ملک میں آزادی اظہار رائے کو مکمل طور پر سلب کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں