پی آئی اے کا قرض اور خسارہ اثاثوں سے 300 گنا زائد ہوگیا

سپریم کورٹ، پی آئی اے کو نئی بھرتیوں کی اجازت مل گئی

 پی آئی اے کا قرض اور خسارہ اثاثوں سے 300گنا زائد ہوگیا۔ قومی ایئرلائن کا مجموعی خسارہ اورواجب الادا قرض 840 ارب روپے سے تجاوز کرگیا۔

ہم انویسٹیگیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق پی آئی اے کا 2022 کا خسارہ 88 ارب اورقرض 750 ارب روپے کی تاریخ ساز سطح پہنچ گیا۔

پچھلے 5 سال میں پی آئی اے کے قرض میں 267 ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ قومی ائیر لائن پر 350ارب روپے بینکوں کو ادا کرنا ہیں۔ قومی ایئرلائن کے اندرون اور بیرون ملک اثاثوں کی مجموعی مالیت ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔

2004میں پی آئی اے کا خسارہ ساڑھے 4 ارب روپے تھا جو 2022میں 88 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے 28 طیاروں کےلیے 9000 ملازمین کام کرتے ہیں۔ اس حساب سے ایک طیارے کے لیے 321 افراد کو رکھا گیا ہے۔

پی آئی اے ملازمین کی سالانہ تنخواہ ،بونس، میڈیکل اور پنشن کاخرچ 28 ارب روپے ہے۔ قومی ایئر لائن کے 22طیاروں کی قیمت 144ارب روپے اور طیارے18 سے 34سال پرانے ہیں۔

پی آئی اے کے طیاروں کے 12ارب روپے کے 21فیصد اضافی اخراجات ہیں۔

بیرون ملک قومی ائیر لائن کے مجموعی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 30 کروڑڈالرز ہے۔نیویارک کا روزویلٹ مسلسل خسارے میں ہے جبکہ پیرس میں سکرائب ہوٹل مالی مشکلات کا شکار ہے۔

ہالینڈ میں پی آئی اے ایک قیمتی عمارت سالوں سے ناکارہ کھڑی ہے جب کہ قومی ائیر لائن کے اندرون ملک اثاثوں کی مالیت 20 ارب روپے ہے۔

واضح رہے کہ ترکش ائیر لائن کے ایک جہاز کے لیے 89 ملازمین کام کرتے ہیں۔ترکش ائیر لان کے414 طیاروں کے لیے 37ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔

اسی طرح قطرائیرویزکے202 جہازوں کےلیے 50 ہزار ملازمین ہیں۔اتحاد کے 79 جہازوں کےلیے 18500 ملازمین ہیں۔

قومی ائیرلائن انٹرنیشنل پروازوں پر مسافروں کی سالانہ تعداد ایک کروڑ ہے جو 2026تک 2کروڑ متوقع ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے کو منافع بخش بنانے کےلیے اقدامات کیے جارہے ہیں، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن، کورونااورروپے کی قدرمیں کمی خسارے کی اہم وجوہات ہیں۔

رائٹ سائزنگ کی مہم میں 6سال میں 5ہزار 700سے زائد ملازمین کو خیرباد کہا گیا،ملازمین کی صیحیح مینجمنٹ سے سالانہ 12 ارب بچایا کا سکتا ہے۔

اس ضمن میں ایاٹا بزنس پلان سروے کے مطابق اچھی بزنس حکمت عملی سے قومی ایئرلائن ایک ارب 70کروڑ ڈالرزسالانہ منافع کما سکتی ہے۔

ریکارڈ کے مطابق پی ای اے کی مالکیت میں سب سے قیمتی اثاثہ روزویلٹ نیویارک اوردی سکراب ہوٹل پیرس ہیں۔روزویلٹ کواربوں روپے خسارے کا سامنا جبکہ دی سکراب پیرس ہوٹل جزوی پرافٹ میں ہے۔

روزویلٹ ہوٹل 1025 کمرے ہیں۔ نجکاری کمیشن نے فنانشل ایڈوائزر کے زریعے بڑے بزنس پر لگانے کا مشورہ دیا ہے۔

ندرلینڈ میں اکاونٹس افس اور جی ایم کی رہائش کے قیمتی اثاثے ہیں۔اوراسکے علاوہ ٹاون افس کی کروڑوں روپے کی عمارت بھی موجود ہے۔

پی ای اے انویسٹ پلان کمیٹی نے ایک نجی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا جواب ہوٹل کے کمرے کرایہ پردیے جارہے ہیں جس سے ہوٹل نقصان سے نکل کر پرافٹ میں تبدیل ہوجائے گا۔

پاکستان انٹرنیشنل انویسٹمنٹ لمٹیڈ انڈیا، ازبکستان اور دوسرے ممالک میں اثاثوں نے ازسرنوسروے کا پلان بھی تیار ہے۔بھارت میں پی ای اے سیل افس اوراکاونٹس منیجر کے دفاترکی قیمت ساڑھے 28 کروڑ ہے، جو آپریٹو ہے۔

امریکہ میں جنرل منیجرکی رہاءش گاہ کی قیمت دس کروڑ ہے۔ازبکستان میں پی اءی اے سیل افس کی قیمت 83 لاکھ ہے اور کام کررہی ہے۔


متعلقہ خبریں