48 ہزار کا بینک اکاؤنٹ فریز کرانے کے لئے نیب سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ملزم کے اکاؤنٹس میں کتنی رقم جو فریز کرنی ہے، اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 48ہزار 674روپے کے بینک اکاؤنٹ کے فریزنگ آرڈرچاہئیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ کیسا مذاق ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب اس وقت اختیار کا غلط استعمال کر رہا ہے۔
آئین پاکستان سپریم کورٹ کو نظرثانی کی اجازت دیتا ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کو ایک اختیار مل گیا ہے جسے ہر جگہ استعمال کررہا ہے، اڑتالیس کروڑ ہوتے تو بات بھی تھی نیب صرف اڑتالیسہزار روپے کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب فیئر نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ نیب کو ایسی درخواست دائر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے برہمی کا اظہار کرنے پر نیب نے اکاؤنٹ فریز کرنے کی درخواست واپس لے لی، درخواست واپس لینے پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔