آئین پاکستان سپریم کورٹ کو نظرثانی کی اجازت دیتا ہے، چیف جسٹس


سپریم کورٹ میں پنجاب الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اپیل پرسماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آئین پاکستان سپریم کورٹ کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کی اجازت دیتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے جواب جمع کرایا جو ہمیں ابھی ملا ہے،جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ شاید پی ٹی آئی نے جواب جمع نہیں کرایا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جواب پہلے سے مجھے فراہم نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا ہم آپ کی مدد کریں کہ جوابات میں کیا کہا گیا ہے؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پہلے آپ نے یہ بتانا ہے کہ کیسے نظر ثانی درخواست میں نئے گراؤنڈز لے سکتے ہیں،وکیل کا کہنا تھا کہسپریم کورٹ کے نظرثانی اختیار کا آرٹیکل 188 اختیارات کو محدود نہیں کرتا بلکہ بڑھاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین پاکستان نظرثانی کی اجازت دیتا ہے۔

پی ٹی آئی نے پنجاب الیکشن نظرثانی کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا تے ہوئے الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں کہاکہ نظرثانی اپیل میں الیکشن کمیشن نے نئے نکات اٹھائے ہیں،نظرثانی اپیل میں نئے نکات نہیں اٹھائے جاسکتے،الیکشن کمیشن نظرثانی اپیل میں نئے سرے سے دلائل دینا چاہتا ہے،پی ٹی آئی جواب میں کہا گیا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں کوئی تاریخ نہیں دی۔

حکومت بھی تو ہمارا امتحان لیتی جا رہی ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال

جواب میں کہاگیا کہ عدالت نے 90روز میں انتخابات کے لئے ڈیڈلائن مقرر کی،صدر مملکت نے انتخابات کے لئے 30 اپریل کی تاریخ دی، الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کی تاریخ کو تبدیل کردیا،پی ٹی آئی جواب میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کافیصلہ کالعدم قرار دیکر 30 اپریل کی تاخیر کو کور کیا۔

جواب میں کہا گیا کہ 30اپریل کی تاریخ میں 13 دن کی تاخیر ہوئی،عدالت نے فیصلے میں کور کیا،سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن کے جائزہ لینے کا اختیار ہے،الیکشن کمیشن چاہتا ہے سپریم کورٹ نظریہ ضرورت کو زندہ کرے،نظریہ ضرورت دفن کیا چکا ہے جسے زندہ نہیں کیا جاسکتا۔

پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں کہاکہ 90روز میں الیکشن آئینی تقاضا ہے،آرٹیکل 218 کی روشنی میں آرٹیکل 224 کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،آئین اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار دیتا ہے،آئین میں نہیں لکھا کہ تمام انتخابات ایک ساتھ ہوں گے۔

مزید کہاگیا کہ الیکشن کمیشن کے کہنے پر سپریم کورٹ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتی،آرٹیکل 254 کے لئے 90 دن میں انتخابات کے آرٹیکل 224 کو غیر موثر نہیں کیا جاسکتا۔

پی ٹی آئی نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ آئین کے بغیر زمینی حقائق کو دیکھنے کی دلیل نظریہ ضرورت اور خطرناک ہے،ایسی خطرناک دلیل ماضی میں آئین توڑنے کے لئے استعمال ہوئی، عدالت ایسی دلیل کو ہمیشہ کے لئے مسترد کرچکی ہے۔سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں