اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، ہم آئین بنانے والے ہیں اس لیے دستور کا احترام کرتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف ریفرنس لانے کی قرارداد منظور
انہوں نے حکمران سیاسی جماعتوں کے اتحا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے زیر اہتمام سپریم کورٹ کے باہر منعقدہ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے براہ راست استفسار کیا چیف جسٹس صاحب! عوام کے اس سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟
مریم نواز نے کہا ہم ججوں اور قانون کا احترام کرتے ہیں، ہم یہاں پر احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی تباہی بھی ججوں کے فیصلوں سے ہوئی ہے، آج عمران خان کی سہولت کاری کرنے والوں کی بات ہوگی، سپریم کورٹ سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا چاہیے تھا۔
ن لیگ کی چیف آرگنائزر نے کہا فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، 60 ارب روپے کا مجرم عدالت پیش ہوتا ہے تواس کو کہا جاتا ہے آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔
انہوں نے کہا چار سال ان کا ظلم سہتی رہی لیکن میں نے ضمانت نہیں لی، گاڑی چور کو توشہ خانہ چوری میں بھی ضما نت مل گئی، فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانا عدلیہ کی ذمہ داری تھی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ
اڈیالہ میں بے گناہ قیدی ہیں کیا ان کیلئے بھی کبھی نظریہ ضرورت زندہ ہوا؟ ہمیشہ نظریہ ضرورت نے ملک کو نقصان پہنچایا اور نظریہ ضرورت کو آمروں کے لیے زندہ کیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کسی کو آئین ری رائٹ کرنے کااختیار نہیں ہے، جو چیز آئین میں نہیں وہ آپ نے کیسے لکھ دی؟ انہوں نے کہا بشریٰ بی بی کو آج کمرہ عدالت تک گاڑی میں پہنچایا گیا، آج پھر بشریٰ بی بی کو ریلیف دیا گیا، پی ٹی آئی دور میں جھوٹے مقدمات میں مجھے سزائیں دی گئیں، آج ملک میں جوبحران ہے وہ زمان پارک نے پیدا کیا۔
وفاقی حکومت بے بس، باہر جو ہورہا ہے کون آئین پر عملدرآمد کرائے گا؟ فریقین مذاکرات کریں، چیف جسٹس
ن لیگ کی چیف آرگنائزر نے کہا ہم وہ فیصلہ کیوں مانیں جو بدنیتی پر مبنی ہو؟ ابھی پارلیمنٹ میں قانون بنا ہی نہیں تھا اور آپ نے اسے روک لیا، آپ کو قلم کی طاقت ملک کے منتخب نمائندوں نے دی ہے، اسمبلیاں توڑنے میں صرف پرویزالہٰی اور عمران خان نہیں بلکہ عارف علوی بھی شامل تھے، ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، کیا کبھی عوام اور جمہوریت کیلئے نظریہ ضرورت کو استعمال کیا گیا؟ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا۔
مریم نواز نے شرکائے دھرنا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا میں آپ سب کے جذبے کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتی ہوں، سخت گرمی میں صبح 10 بجےسے کارکنان یہاں موجود ہیں، جب اصلی عوام باہر نکلتے ہیں تو ایک گملا بھی نہیں ٹوٹتا، آج شاہراہ دستور پر عوام کا سمندر موجود ہے۔
انہوں نے کہا اس عمارت کو آپ نے عمران داری سے داغ دار کرنے کی کوشش کی، ہم یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، ہم عدلیہ اور قانون کا احترام کرتے ہیں، آج بات ہوگی تو عمران خان کے سہولتکاروں کی بات ہوگی، ہمیں سوالات کے جوابات چاہئیں، جس عمارت سے لوگوں کو انصاف ملنا تھا وہاں سے سہولتکاری کی جارہی ہے، اس عمارت سے منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا، اس عمارت کو آج عمران داری سے داغ داغ کیا گیا۔
ن لیگ کی مرکزی رہنما مریم نواز نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے، سپریم کورٹ سے جمہوریت کو مضبوط کیا جا نا چاہیے تھا، آئین بنانے والے پارلیمان کے معاملات میں مداخلت کی جاتی ہے، اس عمارت سے کسی وزیراعظم کو پھانسی اور کسی کو نااہل کیا جاتا ہے، چار بارآمروں نے اس ملک پر شب خون مارا، اس عمارت سے ہمیشہ آمروں کی پشت پناہی کی گئی۔
انہوں نے کہا قائد اعظم کے گھر کو پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے جلا دیا، جی ایچ کیو پر پہلا حملہ کالعدم تحریک طالبان نے کیا دوسرا پی ٹی آئی نے کیا، جو جنگی جہاز قوم کے فخر کی علامت تھا اس کو بھی نذر آتش کر دیا، غاز یوں کی یادگاروں کو بھی انہوں نے آگ لگا دی، انہوں نے توڑ پھوڑ، جلاو گھیراؤ کا پہلے سے منصوبہ بنایا ہوا تھا،
کہتا ہے میں توقید تھا، مجھے پتہ نہیں حملے کس نے کئے؟ ساتھ ہی دھمکی بھی دے گیا مجھے گرفتار کیا گیا تو پاکستان میں پھر وہی ہوگا جو پہلا ہوا۔
سابق وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا تمہاری تاریخ دہشت گردی اور تخریب کاری سے بھری پڑی ہے، زمان پارک سے پیٹرول بم سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے ہوئے، جو ٹانگ 6 مہینے سے ٹھیک نہیں ہو رہی تھی وہ رینجرز نے 2 گھنٹے میں ٹھیک کر دی، تمہیں تو رینجرز کا شکریہ ادا کرناچاہئے، 60 ارب کے مجرم کو صرف ضمانت نہیں دی بلکہ رہائی بھی دی گئی۔ انہوں نے کہا ظلم دیکھیں! کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہل کیا جاتا ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس، بشریٰ بی بی کی 23 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور
ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان سے استعفے کا مطالبہ کیا اور شرکا سے اس مطالبے کی تائید بھی حاصل کی۔