سپریم کورٹ کا کام تبدیلی لانا نہیں، کہیں ون یونٹ تو قائم نہیں کیا جا رہا؟ بلاول

بلاول بھٹو

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ لڑائی میں پاکستان کے عوام اور معیشت کا نقصان ہو رہا ہے، ہماری جمہوریت اور وفاق کو بھی خطرہ ہے۔

ملک میں الیکشن ایک ہی دن کرانیکا فیصلہ، اتحادیوں نے اختیار وزیراعظم کو دیدیا

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کسی ایک صوبے کا الیکشن پہلے اور دوسرے کا بعد میں کروایا جارہا ہے، کہیں ون یونٹ تو قائم نہیں کیا جا رہا ہے؟

انہوں نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ الیکشن وقت پر تمام صوبوں میں ایک ساتھ ہوں، ادارے اپنی حدود میں رہیں گے تو بات چیت کے معاملے پر اتحادیوں کو قائل کر سکتے ہیں، عدلیہ کی پنچائیٹ میں مذاکرات ہوئے تو کامیابی کے امکانات کم ہوں گے، وہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس سمجھے جائیں تو ان کی مرضی ہے۔

بلاول بھٹو نے الزام عائد کیا پارلیمان کی بار بار توہین کی جا رہی ہے، کبھی وہ کہتے ہیں استعفے منظور کریں کبھی کہتے ہیں منظورنہ کریں، بلدیاتی الیکشن بھی آئین اور قانون کے مطابق ہوتے ہیں، پی ٹی آئی کے دور میں پنجاب کے بلدیاتی الیکشن عدالتی حکم کے باوجود نہیں ہوئے، یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم آئین کی خلاف وزری کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا پارلیمان کے حکم کو نہ ماننا آئین کی توہین ہے، یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ عوام کا پیسہ کب اور کہاں استعمال کیا جائے؟ ملک میں ایک تماشہ کئی ہفتوں سے چل رہا ہے، سپریم کورٹ اقلیتی فیصلے کو اکثریتی فیصلہ کہہ کر ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے، 90 دن کی شق خیبرپختونخوا پر لاگو نہیں ہو رہی؟

ثالثی و پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں، الیکشن کیلئے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے، وزیراعظم

بلاول بھٹو نے کہا پیپلز پارٹی کسی صورت آئین کی خلاف ورزی نہیں چاہتی، سپریم کورٹ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے کوئی تبدیلی لانا نہیں، پیپلز پارٹی نے 1973 کا آئین دلوایا اور 18 ویں ترمیم بھی کروائی، آئین کے بارے میں کسی کو کوئی غلط فہمی ہے تو پیپلز پارٹی دور کرنے کیلئے تیار ہے، ابہام دور کرنے کیلئے رضا ربانی کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کمیٹی سپریم کورٹ بھیج سکتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا ہم نے تمام صوبوں کو حقوق دلوانے کیلئے 18 ویں ترمیم کی، یہ وزیراعظم کو کیسے حکم دے سکتے ہیں کہ ایوان کو نہ پوچھیں؟ پاکستان کی تاریخ میں پیپلز پارٹی نے کبھی آئین کو نہیں توڑا، ہم نے آمر کے حکم پر بھی کبھی آئین نہیں توڑا، اگر عدالت کہتی ہے اس پارلیمان کو اگنور کیا جائے تو ہم یہ فیصلہ نہیں مانتے، دنیا بھر میں پارلیمان کی ذمہ داری کوئی ادارہ نہیں لے سکتا، ہم اس مقدس ادارے کے حکم کے پابند ہیں کسی اور ادارے کے نہیں، کل بھی پارلیمنٹ کے ساتھ تھے آج بھی ہیں، عدالتی حکم سے توہین پارلیمنٹ ہوتی ہے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے راجہ پرویز اشرف کو مخاطب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا جناب اسپیکر! خط سے کام نہیں چلے گا، اعلیٰ عدلیہ اس ایوان سے کوئی غلط کام کروانا چاہتی ہے تو یہ ایوان کی توہین ہے، اس ایوان کا استحقاق مجروح ہوا، عدالت کے حکم کو استحقاق کمیٹی میں پیش کیا جائے، اعلیٰ عدلیہ کہہ رہی ہے کہ پارلیمنٹ کے حکم کو نظر انداز کیا جائے، ادارہ کیسے لکھ سکتا ہے کہ پارلیمنٹ کے حکم کو نظر انداز کر دیں؟ یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک ادارہ پارلیمنٹ کے حکم کو ماننے سے روکے، چند عناصر کی وجہ سے پارلیمنٹ کی توہین کی جا رہی ہے، ہم نے بہت برداشت کیا، آخرکب تک برداشت کرتے رہیں گے؟

پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ پر دھرنا دیدیا

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہم اپنے وزیراعظم پر اعتماد کا ظہار کر تے ہیں، ہم چار تین کے اکثریتی فیصلے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں