چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ غریب ملکوں میں جنگل کے قانون کے تحت فیصلے ہوتے ہیں،آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں۔
کارکنوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت گرائی گئی تو ہم نے کہا الیکشن کراؤ،ہم نے کہا جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔
یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں،انہیں پتہ ہے الیکشن میں ان کی تباہی ہے اس لیے یہ آئین سے دور جا رہے ہیں۔
سوموٹو کے فیصلے سے بننے والی حکومت اب سپریم کورٹ کا سوموٹو فیصلہ نہیں مان رہی ،یہ سسیلین مافیا ہے ، ضمیر کی قیمتیں لگائی جاتی ہیں ۔
ہم بھی سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش نہیں تھے مگر عدلیہ کو برا بھلا نہیں کہا ، دنیا میں سب سے زیادہ رول آف لا میں ڈنمارک پہلے نمبر پر ہے ،ہم قانون کی حکمرانی کی طرف جا رہے ہیں ۔
ایک مفرور جھوٹ بول کے پاکستان سے باہر بھاگا اور اب وہ ملک کے فیصلے کر رہا ، جب انہیں مشکل پڑتی ہے تویہ باہر بھاگ جاتے ہیں ۔
باہر بیٹھ کر یہ فیصلے کر رہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کونسا فیصلہ یہ مانیں گے کونسا نہیں مانیں گے،جو مارشل لا چاہتے ہیں ان کو پاکستان کی کوئی فکر نہیں ہے،
جب پارلیمنٹ میں اپوزیشن ہی نہیں تو اس کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے ، انہوں نے اداروں میں اپنے لوگ بٹھائے ہیں تاکہ یہ فائدے اٹھا سکیں ۔
یہ اداروں کو کمزور کر کے ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں، یہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے پاکستان کے مفاد کا سودا کریں گے۔
یہ کوشش کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں دراڑ یں پڑیں،یہ آئین اور سپریم کورٹ پر پوری کارروائی کر رہے ہیں تاکہ الیکشن سے بچ جائیں۔